افریقی رہنماؤں اور عالمی عطیہ دہندگان کا 2030 تک 30 کروڑ افراد کو بجلی فراہم کرنے کا عزم

افریقی رہنماؤں اور عالمی عطیہ دہندگان کا 2030 تک 30 کروڑ افراد کو بجلی فراہم کرنے کا عزم


افریقی رہنماؤں اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ 2030 تک سب صحارا افریقہ کے 30 کروڑ اضافی افراد کو بجلی فراہم کریں گے۔ اس منصوبے میں آف گرڈ سولر ٹیکنالوجی کے جدید حل نمایاں کردار ادا کریں گے۔

یہ عزم افریقی انرجی سمٹ کے دوران کیا گیا، جو پیر سے تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں جاری تھی اور اسے عالمی بینک اور افریقی ترقیاتی بینک (ADB) نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا۔

عالمی مالی معاونت اور آف گرڈ سولر ٹیکنالوجی کا کردار

ورلڈ بینک نے “30 سے 40 ارب ڈالر” جبکہ اے ڈی بی نے “18 ارب ڈالر” فراہم کرنے کا اعلان کیا، تاکہ “مشن 300” کے تحت توانائی کی فراہمی میں تیزی لائی جا سکے۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) کے مطابق، دنیا بھر میں جن افراد کو بجلی تک رسائی حاصل نہیں، ان میں سے 80 فیصد سب صحارا افریقہ میں رہتے ہیں، جہاں 2022 میں تقریباً 57 کروڑ لوگ بجلی سے محروم تھے۔

آف گرڈ سولر پاور، جو چھوٹے فوٹو وولٹائک لیمپ سے لے کر مقامی منی گرڈز تک مختلف شکلوں میں موجود ہے، بجلی کی کمی کے حل کے طور پر اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

جدید شمسی توانائی کے فوائد

گولا (Gogla) تنظیم کے پالیسی ڈائریکٹر پیٹرک ٹونئی نے وضاحت کی کہ تکنیکی ترقی نے شمسی توانائی کو زیادہ سستا اور موثر بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا، “پندرہ یا بیس سال پہلے، یہ صرف روشنی یا فون چارجنگ تک محدود تھا، لیکن اب آپ 40 انچ کا ٹی وی اور فریج بھی چلا سکتے ہیں، وہ بھی انتہائی کم قیمت پر۔”

یہ بہتری شمسی پینلز کی بڑھتی ہوئی کارکردگی اور لاگت میں نمایاں کمی کے باعث ممکن ہوئی ہے، جس کی وجہ سے وہ ان علاقوں کے لیے موزوں بن گئے ہیں جہاں قومی بجلی کا گرڈ موجود نہیں۔

بجلی کی عدم دستیابی اور مشکلات

کئی افریقی ممالک بجلی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر:

  • کانگو میں صرف 21 فیصد آبادی کو بجلی میسر ہے۔
  • کینیا میں اگرچہ ایک مستحکم نیشنل گرڈ موجود ہے، لیکن ملک کے 40 فیصد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔
  • نائیجیریا میں گزشتہ سال بجلی کا قومی گرڈ 12 مرتبہ بیٹھ چکا ہے۔
  • جنوبی افریقہ میں روزانہ 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے تاکہ مکمل بلیک آؤٹ سے بچا جا سکے۔

مستقبل کے لیے اقدامات

IEA کی رپورٹ کے مطابق، 2010 سے 2022 کے درمیان بجلی سے محروم افراد کی تعداد میں 40 لاکھ کا اضافہ ہوا، جس کی بڑی وجہ آبادی میں تیزی سے اضافہ اور کووڈ-19 وبا کے دوران معاشی مشکلات تھیں۔

ٹونئی نے کہا، “توانائی کی فراہمی کی رفتار، بجلی کی طلب کے مطابق نہیں بڑھ سکی۔” اس لیے آف گرڈ شمسی توانائی کو حل کے طور پر اپنانا ضروری ہو چکا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں