پاکستان اور امریکہ میں انسانی حقوق کی بحالی پر CECS سیمینار، کانگریس رکن و دانشوروں کی شرکت، ڈائیاسپورا سے اتحاد کی اپیل


پاکستان اور امریکہ میں انسانی حقوق کی بحالی پر CECS سیمینار، کانگریس رکن و دانشوروں کی شرکت، ڈائیاسپورا سے اتحاد کی اپیل

رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ

ڈیلس، ٹیکساس: پاکستان میں انسانی حقوق کے چیلنجز پر عالمی سطح پر آگاہی بڑھانے اور امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈائیاسپورا کو بااختیار بنانے کے لیے سنٹر آف ایکسیلنس فار کمیونٹی سروسز (CECS) کے زیر اہتمام ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جسمیں عالمی سطح کے ماہرین نے شرکت کی۔ تقریب کا مرکزی موضوع “پاکستان میں انسانی حقوق: صورتحال، چیلنجز اور حل” تھا، جبکہ  ڈائیاسپورا کو اس جدوجہد میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا تھا۔ اس سیمنار میں کانگریس وومن اور امریکی کانگریس میں امور خارجہ کمیٹی کی رکن جولی جانسن، مقامی میئر اسٹیو بیبک، اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور دانشوروں اور عالمی حقوق انسانی کے علمبرداروں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر رِک ہیلپرین اور ریان گرِم نے زوم وڈیو لنک کے ذریعہ شرکت کی اس موقع پر تنظیم کے بانی صدر  اور اس پروگرام کے روح رواں ندیم زمان نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں انصاف کے متلاشی افراد کی آواز کو امریکہ تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اور ہماری یہ کوشش ہے کہ انکی آواز عالمی سطح تک پہنچے۔ انہوں نے اس تقریب میں کمیونٹی سمیت خصوصی طور پر پانچ ریاستوں نیو جرسی، نیویارک، اور واشنگٹن ڈی سے آنے والے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔  کانگریس وومین اور کانگریس میں امور خارجہ کمیٹی کی رکن جولی جانسن نے  ندیم زمان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں کمیونٹی میں انسانی حقوق کے حوالے سے آگاہی کا جو کام سرانجام دے رہے ہیں وہ قابل تحسین ہے  انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ اپنے حلقہ کی عوام کے ساتھ ہیں اور  ہم انسانی حقوق کی بحالی کے لیے CECS اور ندیم زمان کے ساتھ شانہ بشانہ کام کریں گے۔ کیرالٹن کے میئر اسٹیو بیبک نے اپنے خطاب میں CECS کی کاوشوں کو  امگرینٹ کمیونٹی کے لیے روشنی کی کرن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی خدمت کسی بھی جغرافیائی حد سے بالاتر ہوتی ہے۔ اس موقع پر ماہرین کے پینل نے سیمینار  میں خاموشی توڑو، آواز اٹھاؤ!  پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اس پینل میں سابق وزیراعظم پاکستان کے مشیر ڈاکٹر شہباز گل نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا، جو لوگ مظلوموں کے حقوق پامال کرتے ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں انکا سماجی سطح پر بائیکاٹ کیا جانا چائیے گلوبل ولیج اسپیس ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ امریکہ میں رہنے والے پاکستانی اپنے ووٹ اور اثرات کو استعمال کرتے ہوئے وطن میں تبدیلی لا سکتے ہیں انہوں نے پاکستانی ڈائیاسپورا سے اپیل کی کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے وطن میں اصلاحات کے لیے دباؤ بڑھائیں۔   یونیورسٹی آف ساؤتھ میتھڈس ( ایس ایم یو ) کے شعبہ انسانی حقوق کے ڈاریکٹر اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق صدر ڈاکٹر رِک ہیلپرین نے مسئلے کی گہرائی بیان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور مسلسل مکالمہ ہی معاشرتی تبدیلیوں کی کنجی ہے جبکہ نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر وجاہت سعید خان نے میڈیا کی ذمہ داری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو پاکستان کے غریب علاقوں میں ہونے والے مظالم کو کوریج دینا چاہئیے کیونکہ غیر رپورٹ ہونے والے واقعات ہی سب سے خطرناک ہوتےہیں۔

اس موقع پر ڈراپ سائٹ نیوز کے ریان گرِم نے کہا کہ انسانی حقوق کی خبروں کو ہیومین اسٹوریز کے طور پر پیش کریں جبکہ انہوں نے میڈیا کو مشورہ دیا کہ انسانی حقوق کی کوریج کو صرف المیہ نہ بنائیں، بلکہ اسکے حل پر بھی توجہ دیں۔ اس موقع پر ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن، آسٹن، ویکو، اور ٹائلر سمیت مختلف علاقوں سے پہنچے شرکاء نے پینل سے سوالات کیے اور اپنی تجاویز بھی پیش کیں شرکا کا کہنا تھا کہ اب وقت جاگنے جگانے اور اسپر عمل کرنے کا ہے  سیمنار میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل تھی جنہوں نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالہ سے ہونے والی ناانصافیوں کو عالمی  سطح  پر اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔

اس موقع ہر ندیم زمان نے اختتامی کلمات میں اعلان کیا کہ یہ محض آغاز ہے۔ ہم  امریکہ اور  پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے پُل کا کردار ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیں گے۔ اور ایک سال کے اندر ‘گلوبل ہیومین رائٹس نیٹ ورک’ لانچ کریں گے۔ شرکاء نے تقریب کے اختتام پر پینل ممبران کے ساتھ نیٹ ورکنگ سیشن میں بھی حصہ لیا


اپنا تبصرہ لکھیں