راولپنڈی: حکومت کے سات دن کی مدت میں عدالتی کمیشن تشکیل دینے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے منگل کو واضح کیا کہ ان کی پارٹی کسی اور فریق سے مذاکرات نہیں کر رہی۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “یہ بدقسمتی ہے کہ بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی۔ ہم نے حکومت کے ساتھ دل کھول کر بیٹھنے کی کوشش کی تھی، ہماری درخواست تھی کہ عدالتی کمیشن سات دن کے اندر اعلان کیا جائے۔”
گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ اگر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جاتا تو بات چیت آگے بڑھ سکتی تھی۔
پی ٹی آئی اور حکومتی اتحاد گزشتہ ایک ماہ سے ملک میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہیں۔ اب تک دونوں طرف سے تین مذاکرات ہو چکے ہیں۔
تاہم، مذاکرات کا عمل اس وقت رکا جب پی ٹی آئی نے حکومت کی طرف سے 9 مئی 2023 کے احتجاج اور 26 نومبر کو اسلام آباد میں پارٹی کے مظاہرین پر کارروائی کے حوالے سے عدالتی کمیشن بنانے میں ناکامی پر مذاکرات ترک کر دیے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی 27 سال سے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں کیونکہ وہ 26 ویں آئینی ترمیم اور آزاد عدلیہ پر تمام فریقین کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔
گوہر علی خان نے مزید کہا کہ عدالتی کمیشن کے قیام کے لیے وہ احتجاج بھی کریں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے پارٹی میں کردار کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر گوہر علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ پارٹی کے بانی نے گنڈاپور کے بارے میں پھیلائی جانے والی افواہوں کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گنڈاپور نے خود آ کر پارٹی کے بانی سے کہا تھا کہ وہ کام کے بوجھ کی وجہ سے نیند سے محروم ہیں، اسی لیے پارٹی کے صوبائی صدر کا عہدہ تبدیل کیا گیا۔