مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے حکومت کا اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل

مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے حکومت کا اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل


ڈنگی کشتی میں تارکین وطن انگلینڈ کی طرف روانہ ہو رہے ہیں، انگلش چینل، برطانیہ، 6 اگست 2024۔ — رائٹرز
ڈنگی کشتی میں تارکین وطن انگلینڈ کی طرف روانہ ہو رہے ہیں، انگلش چینل، برطانیہ، 6 اگست 2024۔ — رائٹرز

  • 20 افراد تین ایئرپورٹس سے سینیگال اور سعودی عرب روانہ ہوئے۔
  • زندہ بچ جانے والوں کے بیانات حادثے کی تفصیلات جاننے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
  • 50 تارکین وطن، جن میں 44 پاکستانی شامل تھے، جان کی بازی ہار گئے۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مراکش میں پیش آنے والے المناک کشتی حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس واقعے کی تفتیش کی نگرانی کرے گی۔

یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب افریقی ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی کشتی الٹ گئی۔ کشتی پر سوار 50 تارکین وطن، جن میں 44 پاکستانی شامل تھے، جاں بحق ہوگئے۔

مراکش کے حکام کے مطابق، کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس پر 86 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ دیگر افراد لاپتہ ہیں جنہیں پاکستانی سفارت خانے کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق سمجھا جا رہا ہے۔

تفتیشی ٹیم کی تشکیل:
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کے مطابق، چار رکنی ٹیم آج مراکش روانہ ہو رہی ہے۔ ٹیم میں داخلہ امور کے ایڈیشنل سیکرٹری سلمان چوہدری، ایڈیشنل ڈائریکٹر نارتھ پنجاب منیر مسعود، وزارت خارجہ اور انٹیلیجنس بیورو کے ایک ایک افسر شامل ہوں گے۔

یہ ٹیم مراکش میں کشتی حادثے کے زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کرے گی، تشدد اور ہلاکتوں کے دعووں کی تحقیقات کرے گی، اور اہم شواہد اکٹھے کرے گی۔

حکومتی اقدامات:
گزشتہ ماہ یونان کشتی حادثے کے بعد حکومت نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔ ایف آئی اے نے اس دوران 185 انسانی اسمگلرز اور 38 انتہائی مطلوب افراد کو گرفتار کیا۔

مراکش حادثے کے تناظر میں، ایف آئی اے نے تین مقدمات درج کیے ہیں اور چار مشتبہ افراد کو “اسٹاپ لسٹ” میں شامل کر دیا گیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں