صدر سے جیل تک: جنوبی کوریا کے یون کی مارشل لا سازش پر گرفتاری

صدر سے جیل تک: جنوبی کوریا کے یون کی مارشل لا سازش پر گرفتاری


سابق صدر کی گرفتاری کے بعد سیاسی بحران میں اضافہ

جنوبی کوریا کے معزول صدر یون سک یول کو 15 جنوری کو مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حکام نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تفتیشی ہیڈکوارٹرز نے یون کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کو نافذ کیا، اور انہیں مقامی وقت کے مطابق 10:33 بجے (01:30 GMT) گرفتار کیا۔

گرفتاری کے دوران، یون کی رہائش گاہ پر ایک ڈرامائی مقابلہ ہوا، جہاں تفتیش کاروں کو صدر کے سیکیورٹی سروس کی جانب سے روکا گیا تھا۔ بعد ازاں، تفتیشی ٹیم کو دیواروں کو چڑھ کر یون کو حراست میں لینا پڑا۔

یون نے اپنی گرفتاری کے بعد ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ انہوں نے خونریزی سے بچنے کے لیے سوالات کے جواب دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اس تفتیش کی قانونی حیثیت سے اختلاف کیا، لیکن اس کے باوجود کہا کہ انہوں نے کسی “بدقسمت خونریزی” سے بچنے کے لیے تعاون کیا۔

یون کی رہائش گاہ کے باہر ہزاروں حامی جمع ہوئے، جبکہ ان کی سیاسی جماعت پیپلز پاور پارٹی کے ارکان اور ان کی قانونی ٹیم نے گرفتاری کی کوششوں کو روکنے کی کوشش کی۔ پولیس نے یون کو گواچیون میں کرپشن تحقیقات کے دفتر منتقل کیا، جہاں ان سے تفتیش کی جائے گی۔

یہ یون کے خلاف گرفتاری کی دوسری کوشش ہے۔ اس سے پہلے اس ماہ کے اوائل میں ایک طویل مقابلہ ہوا تھا، جس میں یون کی سیکیورٹی ٹیم نے گرفتاری کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس کے بعد سے یون اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں اور انہوں نے 14 جنوری کو اپنے مواخذے کی سماعت میں شرکت نہیں کی۔

یون کی معزولی دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کے اچانک اعلان کے بعد ہوئی، جسے جنوبی کوریا کی نیشنل اسمبلی نے فوراً منسوخ کر دیا تھا۔ 14 دسمبر کو اسمبلی نے انہیں معزول کرنے کے حق میں ووٹ دیا، اور مارشل لا کا واقعہ اس سیاسی بحران کی وجہ بنا۔

یہ سیاسی بحران جنوبی کوریا کی جدید تاریخ کا ایک اہم لمحہ ہے، جہاں حکومت کے اقدامات کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یون کی گرفتاری اس وقت ہو رہی ہے جب ان کے اور حکومتی ادارے کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ آ چکا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں