- خیبر پختونخوا میں کوئی بڑا آپریشن نہیں ہوگا، جنرل عاصم منیر کا سیاسی رہنماؤں کو یقین دہانی
- افغانستان کے ساتھ تعلقات میں صرف دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں پر اختلافات ہیں
پشاور: پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کی اصل وجہ سرحد پار دہشت گردی ہے، جس میں طالبان کے زیر اثر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے محفوظ ٹھکانے شامل ہیں۔
اہم نکات
- جنرل عاصم منیر نے سیاسی رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی کہ خیبر پختونخوا میں کسی بڑے فوجی آپریشن کا کوئی منصوبہ نہیں، صرف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں۔
- آرمی چیف نے افغانستان کو بھائی چارے اور اسلامی ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں رہا ہے، تاہم، ان کا کہنا تھا کہ “تنازعہ صرف افغانستان میں ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانے اور پاکستان میں دہشت گردی کے پھیلاؤ پر ہے۔”
- جنرل منیر نے یہ بھی کہا کہ “اگر ریاست نہ ہو تو کچھ بھی نہیں رہتا”، اور ریاستی اداروں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
- آرمی چیف نے ملک میں دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ “ہمیں دہشت گردی کے خلاف بغیر کسی تفریق کے کھڑا ہونا ہوگا۔”
- انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ فوج اور عوام کے درمیان فرق بڑھایا جا رہا ہے، اور کہا کہ یہ مخصوص بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
عزم اور پیغام
- جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی فوج اور عوام ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، اور دہشت گردوں کے خلاف ایک مضبوط جواب دیا جائے گا۔
- انہوں نے مزید کہا کہ قومی ایکشن پلان (NAP) پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
- آرمی چیف نے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو تباہ کرنے میں فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ “دہشت گردی کے لئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔”