وزارت دفاع کے وکیل کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی اہلکار پر الزام نہیں۔
- جج نے 9 مئی کو فوجی اہلکاروں کی سزا پر سوال اٹھایا۔
- نقصان سے بچنے کے لیے مزاحمت نہیں کی گئی، وکیل کی وضاحت۔
- عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے منگل کے روز کہا کہ 9 مئی 2023 کو لاہور کور کمانڈر ہاؤس میں لوگوں کا داخلہ واقعی ایک “سیکیورٹی کی خلاف ورزی” تھی۔
یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب آئینی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے، نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات چلانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔
فوجی عدالتوں کے مقدمات
سپریم کورٹ نے 23 اکتوبر 2024 کو اپنے متفقہ فیصلے میں شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات کو کالعدم قرار دیا تھا، تاہم 13 دسمبر 2023 کو ایک اور بینچ نے اس فیصلے کو معطل کر دیا۔
پچھلے ماہ فوجی عدالتوں نے 85 ملزمان کو سزا سنائی، جن میں سے 19 نے رحم کی اپیل پر معافی حاصل کی۔
وکیل کی وضاحت
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا قانون 1967 سے موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی اہلکار پر الزام نہیں لگایا گیا اور نقصان سے بچنے کے لیے مزاحمت نہیں کی گئی۔
دیگر سوالات
سماعت کے دوران مختلف ججوں نے فوجی عدالتوں کی حدود اور 9 مئی کے واقعات میں سازش کے بارے میں سوالات کیے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ایسے مظاہرین جو بے خبر تھے، انہیں فوجی عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔