ملالہ کا طالبان کی پالیسیوں پر سخت ردعمل؛ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی کا مطالبہ

ملالہ کا طالبان کی پالیسیوں پر سخت ردعمل؛ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی کا مطالبہ


نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اتوار کے روز طالبان کی خواتین کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تنقید کی، کہا کہ یہ گروپ “خواتین کو انسان نہیں سمجھتا” اور افغان لڑکیوں کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے تعلیم کے حق سے محروم رکھا ہوا ہے۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس “مسلم معاشروں میں خواتین کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع” کے دوران کہی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی میزبانی میں مسلم ورلڈ لیگ کے تعاون سے منعقدہ اس کانفرنس میں 44 ممالک سے 150 وفود نے شرکت کی، جس کا مقصد مسلم اکثریتی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کو درپیش مسائل پر گفتگو کرنا ہے۔

ملالہ نے اپنی تقریر میں طالبان کے زیر حکومت خواتین کے حقوق کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “طالبان نے خواتین کی آزادیوں پر 100 سے زائد پابندیاں عائد کی ہیں۔ پچھلی دہائی میں انہوں نے افغان لڑکیوں کو بنیادی تعلیمی حقوق سے محروم رکھا، جو انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔”

انہوں نے دنیا بھر میں تعلیم سے محروم 120 ملین لڑکیوں، جن میں پاکستان کی 12.5 ملین لڑکیاں بھی شامل ہیں، کی حالت زار پر زور دیا۔ ملالہ نے کہا، “پاکستانی لڑکیوں کو دنیا کے رنگوں کا حصہ بننے کا حق حاصل ہے۔ ہر لڑکی کو 12 سال کی تعلیم مکمل کرنے کا حق ہے۔”

عالمی ناانصافیوں پر تنقید

ملالہ نے غزہ کے تعلیمی نظام کی تباہی پر بھی روشنی ڈالی، جو اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے کہا، “اسرائیل نے غزہ کا پورا تعلیمی نظام تباہ کر دیا ہے، جس سے بے شمار بچے تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔”

انہوں نے مسلم ورلڈ لیگ کے کردار کو سراہتے ہوئے تعلیمی بحران کے حل اور حکومتوں کو جوابدہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ملالہ نے اپنی تقریر میں افغان لڑکیوں کی تعلیم کے مسئلے کو اجاگر کرنے اور طالبان کو ان کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عالمی رہنماؤں سے سخت اقدامات کرنے کی اپیل کی۔

اختتام پر، ملالہ نے پاکستان سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “میں نے یہاں سے اپنا سفر شروع کیا اور میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہے گا۔”


اپنا تبصرہ لکھیں