کابینہ کمیٹی نے کمیشن اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعداد و شمار میں تضاد کو نوٹ کیا
وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے بدھ کے روز کابینہ کمیٹی کی پہلی نشست کی صدارت کی، جس میں لاپتہ افراد کے کیسوں میں متعدد جعلی کیسوں کا انکشاف کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کمیشن آف انکوائری آن ان فورسڈ ڈسپیرنس (سی او آئی ای ڈی) نے جن کیسوں کا جائزہ لیا، ان میں سے کئی جعلی پائے گئے، جن میں بعض افراد کو قانون سے بچنے کے لئے ملک چھوڑنے والے مجرم کے طور پر شناخت کیا گیا۔
کمیٹی کی کارروائی اور اقدامات
کابینہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے کیسوں کے حل کے لئے مزید اختیارات حاصل کیے ہیں، جن میں انکوائری کمیشن کے اقدامات اور کام کا جائزہ شامل ہے۔ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے کیسوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار اور حقائق طلب کیے اور اس بات کا نوٹ لیا کہ کمیشن کے اعداد و شمار اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی رپورٹوں میں تضاد موجود ہے۔
کمیٹی نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کے لئے 5 لاکھ روپے تک مالی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی، بشرطیکہ پانچ سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہو اور نادرا کے ذریعے قانونی ورثا کی تصدیق کی جائے۔
حکومت کی امدادی پیکج کی تفصیلات
گزشتہ سال اگست میں حکومت نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کے لئے پانچ لاکھ روپے کا پیکج اعلان کیا تھا تاکہ انہیں قانونی اور مالی امداد فراہم کی جا سکے۔ وزیر قانون نے کہا کہ حکومت لاپتہ افراد کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے تمام وسائل استعمال کرے گی۔