دوسرا قافلہ آج پاراچنار پہنچنے کی توقع، امدادی آپریشن کا دوسرا مرحلہ
ہنگو: حکام نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ طویل عرصے سے تل میں رکا ہوا پہلا امدادی قافلہ بالآخر کرم کے بحران زدہ علاقے بگن کے رہائشیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے روانہ ہو گیا۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) نے پہلے مرحلے میں خیمے، گدے، کمبل، باورچی خانے کے سامان اور دیگر ضروری اشیاء سے لدے 10 گاڑیاں روانہ کیں۔
خوراک کی فراہمی کے لیے ایک اور قافلہ بھی کرم روانہ ہوا جو پاراچنار کو امدادی سامان فراہم کرے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے کے اندر دو سے تین اضافی قافلے کرم بھیجے جائیں گے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق امن کمیٹی نے حکومت کو قافلے کی محفوظ گزرگاہ اور بگن کے متاثرہ رہائشیوں کو ان کے نقصانات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کمیٹی نے کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملے میں ملوث افراد کو حوالے کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
امدادی قافلے کی تاخیر
ضروری اشیاء اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے 4 جنوری کو کوششوں کا آغاز کیا گیا۔ تاہم، نیچے کرم کے بگن علاقے میں محسود پر حملے اور مندوری میں مقامی قبائل کے دھرنے کے بعد یہ کارروائی معطل کر دی گئی۔
حکام نے قافلے کو عارضی طور پر روکا کیونکہ کشیدگی بڑھ گئی تھی، لیکن چار دن تک کوئی حل نہیں نکلا۔
ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان وزیر نے وضاحت کی کہ صرف خراب ہونے والے سامان سے لدی گاڑیاں واپس بھیجی گئیں، جبکہ قافلے کے زیادہ تر گاڑیاں اپنی جگہ پر موجود رہیں۔
طبی امداد کی کمی
سماجی کارکن علی جواد نے اطلاع دی کہ مزید تین بچوں کی بیماری کے باعث موت واقع ہوئی، جس سے سڑک بندش کے دوران اموات کی مجموعی تعداد 221 ہوگئی، جن میں 147 بچے شامل ہیں۔
فوری اقدامات کی ضرورت
رکن قومی اسمبلی حامد حسین نے حکام پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر راستے کھولیں تاکہ خوراک اور طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔