ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 7 اکتوبر 2024 کے بعد غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی دباؤ کی کمی پر حیرانی کا اظہار کیا۔
بلنکن نے سوال اٹھایا کہ کیوں عالمی سطح پر حماس سے اسلحہ ڈالنے اور تشدد کا خاتمہ کرنے کی یکسان آواز نہیں اٹھائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے حماس کے رہنماؤں کو کئی بار محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی، مگر عالمی برادری خاموش رہی۔
بلنکن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یرغمالوں کے معاملے کا حل جاری جنگ کو ختم کرنے کا تیز ترین طریقہ ہو سکتا ہے، لیکن حماس نے اکثر اسرائیل پر عوامی دباؤ بڑھنے کے بعد مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کا عمل اپنایا ہے۔
جاری جنگ کے حوالے سے بلنکن نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے انسانی امداد فراہم کی ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت اور مدد کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کا دفاع کرنے کے حوالے سے امریکہ کے عزم کو دہرایا، حالانکہ غزہ میں 50,000 سے زائد فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔
انسانی بحران بڑھ رہا ہے کیونکہ اسرائیل، حماس، اور دیگر علاقائی اداکاروں جیسے حزب اللہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔