وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی اور عوامی امور رانا ثناء اللہ نے جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کے لیے اپنی “کٹ آف تاریخ” 31 جنوری تک بڑھانے کی درخواست کی، جس کا مقصد حکومت کے ساتھ بات چیت کو مزید آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے “نیا پاکستان” پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “پی ٹی آئی نے خود 15 دن ضائع کیے ہیں، اب وہ 31 جنوری کی مدت بڑھا کر 28 فروری تک کر دے۔”
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے لیے 31 جنوری تک کی تاریخ مقرر کی تھی، جس میں حکومت سے ایک عدالتی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی، خاص طور پر 9 مئی کے فسادات اور 26 نومبر کی رات کے کریک ڈاؤن کے حوالے سے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ حکومت کو توقع تھی کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات کا چارٹر تحریری طور پر پیش کرے گا، مگر ایسا نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات صرف پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں، بلکہ پاکستان کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں اگر مثبت پیش رفت نہ ہوئی، تو ملک کی جموکری نظام کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں خلوص کے ساتھ حصہ لیا اور حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے آگے بڑھائے۔
دوسری جانب، رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کے دعوے پر سوالات اٹھائے کہ اسلام آباد میں 26 نومبر کے احتجاج کے دوران 13 افراد کی ہلاکت کا الزام لگایا گیا تھا، اور پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے دعوے کی تائید میں گواہ پیش کرے۔