شہباز شریف کا مطلب ایک بلند پرواز کرنے والا پرندہ ہے، اسی لیے پانچ سالہ اقتصادی منصوبے ’اُڑان پاکستان‘ کے آغاز کا عنوان ان کے عزائم کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان کو اقتصادی میدان میں بلند مقام پر لے جانا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف، جو اپنے محتاط اور عملی انتظامی طرز عمل کے لیے مشہور ہیں، نے وزیراعظم بننے کے بعد سیاست میں ایک نیا قدم رکھا ہے۔ ان کے نئے منصوبے کا آغاز ان کی سیاست میں دلچسپی کا پہلا اظہار ہے۔ اس موقع پر ان کی بھتیجی مریم نواز کی موجودگی نے خاندان کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی ایک کوشش کو ظاہر کیا۔
خاندانی مسائل اور اختلافات، جنہوں نے مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچایا تھا، اب حل ہونے کی طرف جا رہے ہیں۔ حالیہ ملاقاتوں اور تقریباً اتفاقِ رائے سے نظر آتا ہے کہ مریم نواز اور شہباز شریف کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
شہباز شریف کو ایک محنتی اور سمجھدار وزیراعظم کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ملکی نظام کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے تعمیری رویہ اپناتے ہیں۔ ان کے لمبے اجلاس اور فیصلہ سازی میں تاخیر ان کی تنقید کا باعث ہیں، لیکن ان کی مجموعی کارکردگی کو مثبت تصور کیا جاتا ہے۔
’اُڑان پاکستان‘ منصوبے کا آغاز اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ان کی حکومت کو فوری طور پر کسی سیاسی یا اقتصادی خطرے کا سامنا نہیں ہے۔ شہباز شریف کی مقبولیت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مضبوط تعلقات انہیں کم از کم ایک سال کے لیے محفوظ رکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شہباز شریف اپنی رفتار اور انتظامی صلاحیت کے لیے مشہور ہیں، لیکن وفاقی سطح پر ان کی کارکردگی صوبائی سطح کی طرح مؤثر نظر نہیں آتی۔ شاید ایک وزیر اعلیٰ کے پاس مالی اور انتظامی اختیارات زیادہ ہوتے ہیں۔
شہباز شریف کی سیاست ہمیشہ ان کے بڑے بھائی نواز شریف کے زیرِ سایہ رہی ہے، لیکن حالیہ دور میں ان کے خیالات میں واضح تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ وہ اب سیاست میں زیادہ خودمختار نظر آتے ہیں اور بڑے فیصلوں میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
فی الحال، شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان اختلافات کے باوجود، ان کی مشترکہ سیاست کا تسلسل جاری ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ اختلافات مستقبل میں کوئی نیا سیاسی منظر نامہ پیدا کریں گے یا ختم ہو جائیں گے۔