یونان میں کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے مزید چار پاکستانیوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے برآمد شدہ لاشوں کی مجموعی تعداد نو ہوگئی ہے۔ ایف آئی اے نے بدھ کے روز اس کی تصدیق کی۔
ہلاک ہونے والوں کی شناخت شبیر، زین علی اور ذیشان کے ناموں سے ہوئی ہے، جو نارووال سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ چوتھے شخص کی شناخت سیالکوٹ کے اویس علی کے طور پر کی گئی ہے۔
لاشوں کو یونان کے گیوڈوس جزیرے سے ایتھنز کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ ان لاشوں کو وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کر رہا ہے، لیکن اس میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب 13 اور 14 دسمبر کی درمیانی شب یونان کے قریب کشتی الٹنے کے باعث 80 سے زائد پاکستانی ڈوب گئے تھے۔ پاکستانی سفارت خانے کی رپورٹ کے مطابق، 36 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا جبکہ باقی لاپتہ افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ کشتی لیبیا کے طبرق بندرگاہ سے روانہ ہوئی تھی، جس میں بنگلہ دیش، مصر اور سوڈان کے شہری بھی شامل تھے۔
اس سانحے کے بعد حکومت نے سخت ایکشن لینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلروں اور ان کی مدد کرنے والے ایف آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
20 دسمبر کو اسلام آباد میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو جاری تحقیقات جلد مکمل کرنے اور ٹھوس تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔
ایف آئی اے کے مطابق، مزید پانچ لاشوں کی دریافت کے بعد لاپتہ پاکستانیوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، لیبیا میں اب بھی 5,000 سے زائد پاکستانی موجود ہیں جو یورپ جانے کے منتظر ہیں، جنہیں کئی لیبیائی اور پاکستانی ایجنٹوں کی مدد حاصل ہے۔ ان ذرائع کے مطابق، یہ افراد پاکستان سے قانونی ویزے حاصل کر کے لیبیا پہنچے ہیں۔