2026 سے سرکاری حج اسکیم ختم ہونے کا امکان

2026 سے سرکاری حج اسکیم ختم ہونے کا امکان


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس منگل کے روز مولانا عطاالرحمان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری ڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے حج انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ڈاکٹر حیدر نے کہا کہ وزارت حج انتظامات میں حکومت کی براہ راست شمولیت ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ مستقبل میں حج کے انتظامات نجی آپریٹرز کو سونپے جا سکتے ہیں۔

سیکرٹری نے نجی حج آپریٹرز پر زور دیا کہ وہ عدالتوں سے اپنے مقدمات واپس لے لیں، بصورت دیگر ان کے کوٹہ منسوخ کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نجی آپریٹرز قانونی تقاضے پورے کریں تو اگلے سال حج انتظامات ان کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔

اجلاس میں نجی حج آپریٹرز کی جانب سے سعودی عرب کو ایڈوانس ادائیگیوں اور وزارت مذہبی امور کے ساتھ رسمی معاہدے کی عدم موجودگی کے مسائل پر بھی بات چیت کی گئی۔

کمیٹی نے خبردار کیا کہ معاہدے کے بغیر سعودی عرب کو بھیجی گئی ایڈوانس رقم ضائع ہو سکتی ہے اور یہ عمل غیر قانونی ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آپریٹرز کے کوٹے منسوخ کر دیے جائیں گے۔

مولانا عطاالرحمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوٹے واپس لینے سے ملک کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اور آپریٹرز کو ہدایت کی کہ وہ مسئلے کو جلد از جلد حل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو کوٹہ بھارت یا افغانستان جیسے ممالک کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔

وزارت کے سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی پالیسیوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ رسمی معاہدوں کے پابند ہیں۔ انہوں نے آپریٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ وزارت کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کریں۔

سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ نے خبردار کیا کہ اگر معاہدے جلد مکمل نہ ہوئے تو حج کوٹہ منسوخ ہو سکتا ہے، جس سے ملک کو شدید خفت کا سامنا ہوگا۔ کمیٹی نے نجی حج آپریٹرز کو چار دن کا وقت دیا ہے کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

وفاقی کابینہ نے حج کمپنیوں کی تعداد کم کرنے کی منظوری دے دی ہے، اور سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کے سبب کابینہ حج پالیسی میں ترمیم کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں