کراچی میں ایم ڈبلیو ایم دھرنے ساتویں روز میں داخل، ٹریفک نظام درہم برہم

کراچی میں ایم ڈبلیو ایم دھرنے ساتویں روز میں داخل، ٹریفک نظام درہم برہم


عوامی مسائل میں اضافہ، حکومت اب تک مظاہروں کا حل نکالنے میں ناکام

کراچی میں مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے دھرنے ساتویں روز بھی جاری ہیں، جنہوں نے شہر کی ٹریفک کو مفلوج کر دیا ہے۔ ان دھرنوں کے باعث شہریوں کو سفری مشکلات کے ساتھ کاروبار اور دیگر سرگرمیوں میں خلل کا سامنا ہے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ اگر عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا تو حکومت کارروائی کرے گی۔ کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے دھرنوں کو عوامی زندگی مفلوج کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔

دھرنوں کے مقامات اور اثرات

ایم ڈبلیو ایم کے دھرنے کراچی کے 13 اہم مقامات پر جاری ہیں، جن میں ایم اے جناح روڈ، شاہراہِ پاکستان، اور ناتھا خان برج شامل ہیں۔ ان دھرنوں نے مختلف علاقوں میں ٹریفک کو روک رکھا ہے، جس سے شہریوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔

دھرنوں کی وجہ سے شادی کی تقریبات، کاروبار، اور دیگر اہم معاملات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ بعض شہری پروازیں اور ٹرینیں بھی مس کر چکے ہیں۔

دھرنے کے مطالبات

ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ احمد اقبال نے پاراچنار کی سڑکوں کی بندش ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جہاں خوراک اور ادویات کی قلت نے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔

حکومت کی کوششیں

سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے مظاہرین سے مذاکرات جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت عوامی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ انسانی بحران کا معاملہ ہے۔

پاراچنار تنازعہ پر گرینڈ امن جرگہ

کرم ڈسٹرکٹ میں امن قائم کرنے اور سڑکوں کی بندش ختم کرنے کے لیے گرینڈ امن جرگہ منگل کو دوبارہ ملاقات کرے گا۔ اس تنازعے نے تین مہینے سے علاقے کے 100 سے زائد مقامات کو ملک کے دیگر حصوں سے کاٹ رکھا ہے، جس سے غذائی قلت اور صحت کے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں