آذربائیجان کے طیارے کی کریش کا معائنہ، "بیرونی مداخلت" کا شبہ

آذربائیجان کے طیارے کی کریش کا معائنہ، “بیرونی مداخلت” کا شبہ


ماسکو: آذربائیجان ایئر لائنز کے طیارے کی کریش میں بیرونی مداخلت کا امکان
آذربائیجان ایئر لائنز کے ایک طیارے کی کریش کے حوالے سے ابتدائی تحقیقات میں “بیرونی مداخلت” کا انکشاف ہوا ہے، جو آذربائیجان کے وزیر ٹرانسپورٹ اور ایئر لائنز نے جمعہ کو بتایا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ طیارے کو ممکنہ طور پر روسی فضائی دفاعی نظام نے مارا ہو سکتا ہے۔ یہ حادثہ 26 دسمبر کو قزاقستان کے شہر آکتاؤ کے قریب پیش آیا، جس میں 67 مسافروں میں سے 38 افراد کی موت ہو گئی۔

واقعات کا تسلسل
طیارہ اپنے منزل مقصود، روس کے شہر گروزنی میں لینڈ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، مگر اس کے بعد یہ راستہ سے بھٹک گیا اور کیسپین سمندر کے پار قزاقستان کی جانب روانہ ہو گیا۔ روس کے ہوابازی کے سربراہ نے کہا کہ گروزنی پر اس وقت یوکرینی ڈرونز کا حملہ ہو رہا تھا جب طیارہ وہاں لینڈ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن کریملن نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ طیارہ روسی فضائی دفاعی میزائل کے ذریعے حادثہ کا شکار ہوا۔

آذربائیجان کی تحقیقات
آذربائیجان کے وزیر ٹرانسپورٹ رشاد نبییف نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق طیارے میں “بیرونی مداخلت” ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ طیارہ کس قسم کے ہتھیار سے نشانہ بنایا گیا۔ حادثے میں زندہ بچنے والوں نے بتایا کہ انہوں نے طیارے میں “تین دھماکے” سنے تھے جب یہ گروزنی کے اوپر تھا۔

روسی ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی ناکام کوشش
روس کے سول ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ، دمتری یادروو نے کہا کہ گروزنی ایئر پورٹ پر “دھند” کی شدت کی وجہ سے پائلٹ نے دو بار لینڈنگ کی کوشش کی، جو ناکام ہو گئی۔ بعد ازاں پائلٹ نے آکتاؤ ایئرپورٹ کی جانب جانے کا فیصلہ کیا۔

شکوک اور دعوے
آذربائیجان کے ایک حکومت نواز ویب سائٹ نے دعویٰ کیا کہ طیارہ روسی پینسیر-ایس 1 فضائی دفاعی نظام کے میزائل کے ذریعے مارا گیا۔ ایک روسی زندہ بچ جانے والے نے بتایا کہ طیارے میں باہر سے دھماکہ محسوس ہوا، جس کے نتیجے میں چھرے اندر تک پہنچے۔

مفاہمت کی درخواست
آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے اپنے قزاق ہم منصب سے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا۔ آذربائیجان کے پارلیمنٹ کے رکن، راسم مصابیکوف نے روس سے اس حادثے پر معذرت کی درخواست کی اور کہا کہ روس کو اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، مجرموں کو سزا دینی چاہیے، اور متاثرہ افراد کے لیے معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔


اپنا تبصرہ لکھیں