حوثی فورسز کا اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کا عزم
26 دسمبر 2024 کو، اسرائیل نے یمن میں ایران کے حامی حوثی تحریک سے وابستہ متعدد مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے، جن میں صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور حدیدہ، سلیف، اور رس کاناتب میں فوجی انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ حوثی میڈیا کے مطابق، حملوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یہ حملے، جن میں یمن کے پاور اسٹیشنز کو بھی نشانہ بنایا گیا، جاری تنازعہ میں ایک اہم شدت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادهانوم گبریسوس اُس وقت ہوائی اڈے پر موجود تھے جب حملہ ہوا اور انہوں نے بتایا کہ ان کے طیارے کے عملے کے ایک رکن کو زخمی کیا گیا۔ ہوائی اڈے کو پہنچنے والے نقصان میں ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور اور رن وے شامل ہیں، تاہم ڈاکٹر ٹیڈروس اور ان کی ٹیم محفوظ رہی۔
حوثیوں نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں فوری جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے، اور ان کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ وہ “کشیدگی کا جواب کشیدگی سے دیں گے۔” یہ حملے اس وقت کیے گئے ہیں جب حوثیوں نے اسرائیل پر بار بار ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں، جنہیں وہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کی حوثیوں کے خلاف مہم ابھی شروع ہوئی ہے، جس سے اس تنازعے کے مستقبل کے بارے میں خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی دوران، اقوام متحدہ نے فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ان کے انسانی امدادی کوششوں پر اثرات اور بحر احمر کے اہم بندرگاہوں اور صنعا ہوائی اڈے کو لاحق خطرات کے بارے میں۔
حوثی حملوں نے عالمی شپنگ روٹس کو متاثر کیا ہے، جس سے افراطِ زر کے بڑھنے کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس صورتحال پر جلد اجلاس منعقد کرنے والی ہے، جس میں اسرائیل کے خلاف حوثی حملوں کے وسیع تر اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔