خیبر پختونخوا حکومت نے کرم میں ریلیف ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

خیبر پختونخوا حکومت نے کرم میں ریلیف ایمرجنسی کا اعلان کر دیا


خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے وہاں ریلیف ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ یہ اقدام قبائلی جھڑپوں کے باعث جاری مہینوں سے جاری کشیدگی اور سڑکوں کی بندش کے سبب ضروری اشیاء کی شدید قلت کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔

اہم اقدامات:

  • ادویات اور خوراک کی فراہمی: حکومت نے ہوائی سروس کے ذریعے 10 ٹن ادویات متاثرہ علاقے میں پہنچائی ہیں، جبکہ گندم رعایتی نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہے تاکہ خوراک کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔
  • ہیلی کاپٹر سروس: نقل و حمل کے مسائل حل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی گئی ہے، جس کے ذریعے دو دنوں میں کم از کم 220 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔
  • سڑکوں کی بحالی: اہم شاہراہوں کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاہم ان کی دوبارہ کھولنے کا انحصار قبائلی گروہوں کے درمیان معاہدے پر ہے۔
  • غیر قانونی اسلحہ کی ضبطی: حکومت نے علاقے میں موجود غیر قانونی بھاری اسلحہ کی ضبطی اور بنکروں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے یکم فروری تک کی مہلت دی گئی ہے۔
  • سوشل میڈیا مانیٹرنگ: فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کا سیل قائم کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور یہ مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ دو گروہوں کے درمیان تنازعہ ہے۔ انہوں نے بعض عناصر پر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور کرم کے مسئلے کو غلط رنگ دینے کا الزام بھی عائد کیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں