ایک انوکھے واقعے میں، ایک شخص کو سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے لیے غیر قانونی طور پر واپس جانے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا۔ مذکورہ شخص کو پہلے ہی بھیک مانگنے کے جرم میں سعودی حکام نے ملک بدر کیا تھا، لیکن وہ دوبارہ اسی سرگرمی کے لیے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
حکام کے مطابق، یہ شخص بھیک مانگنے کو آسان اور منافع بخش ذریعہ سمجھتا تھا، خاص طور پر سعودی عرب جیسے ملک میں جہاں زائرین کی سخاوت زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم، سعودی حکومت نے حالیہ سالوں میں بھیک مانگنے کے خلاف سخت قوانین متعارف کرائے ہیں، اور اس عمل کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
اس واقعے نے نہ صرف سماجی مسائل کو اجاگر کیا ہے بلکہ ان افراد کے لیے بھی وارننگ دی ہے جو غیر قانونی سرگرمیوں کے ذریعے معاشی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ ان کا خاتمہ کیا جا سکے۔