جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے لیے سیاسی بحران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، کیونکہ مارشل لاء لگانے کی کوشش کے بعد انہیں اپنے ہی جماعت کے ارکان کی جانب سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ یہ مسئلہ 2022 میں ان کی انتخابات میں جیت کے بعد سے بڑھتے ہوئے ذاتی سکینڈلز، مخالف سیاسی جماعتوں کے دباؤ اور اپنی پارٹی میں اختلافات کے نتیجے میں شدت اختیار کر گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں یون نے پارلیمنٹ کے ارکان کے ساتھ تصادم کے دوران مارشل لاء نافذ کرنے کی کوشش کی، جس پر سخت ردعمل آیا۔
یون کی اہلیہ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی پارلیمانی شکست نے ان کی سیاست کو سنگین بحران میں مبتلا کیا ہے۔ تاہم، وہ اپنے بین الاقوامی تعلقات اور جاپان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری کی کوششوں میں کچھ کامیاب رہے ہیں، جنہیں ان کی حکومت کا مثبت پہلو سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن ان کی سیاسی جدوجہد اور ذاتی اسکینڈلز نے ان کی صدارت کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔