روسی فضائی حملے میں شام کے ادلب میں اہم باغی رہنما ہلاک

روسی فضائی حملے میں شام کے ادلب میں اہم باغی رہنما ہلاک


شہر: اسلام آباد

شام کے ادلب صوبے میں ایک اہم باغی رہنما روسی فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ حملہ روسی افواج نے اس خطے میں باغیوں کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا، جو کہ شام کی طویل المدتی جنگ کا ایک حصہ ہے۔ یہ واقعہ اس جنگ کے ایک نئے باب کی نمائندگی کرتا ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے جاری ہے۔

ہلاک ہونے والا باغی رہنما ابھی تک سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، لیکن وہ شام کی حکومت کے خلاف لڑنے والی ایک اہم باغی تنظیم کا رکن تھا۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی قوتوں کی مدد سے کام کر رہا تھا، اور اس کی ہلاکت ادلب میں باغی گروپوں کے کمانڈ کو ایک بڑا دھچکا دے گی۔ ادلب خطہ، جو باغیوں کے زیر کنٹرول ہے، میں حکومت اور مختلف باغی گروپوں کے درمیان مسلسل جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، جس میں روس بشار الاسد کی حکومت کو فوجی مدد فراہم کر رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، یہ حملہ باغی رہنماؤں کے ایک اجلاس کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔ ادلب میں جاری جنگ نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے، اور یہ علاقہ باغیوں کے لیے ایک اہم گڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، جس کی حمایت بین الاقوامی طاقتیں کرتی ہیں۔ اگرچہ شامی افواج آہستہ آہستہ اپنی زمین واپس لے رہی ہیں، ادلب ابھی تک باغی گروپوں کے لیے ایک اہم پناہ گاہ ہے۔

یہ فضائی حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب اس خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور سفارتی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ عالمی برادری نے اس تشدد کی مذمت کی ہے، لیکن جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششیں زیادہ تر ناکام رہی ہیں۔ یہ حملہ شام کی خانہ جنگی کی پیچیدگی کو اجاگر کرتا ہے، جہاں غیر ملکی مداخلت اور بدلتی ہوئی اتحادوں سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

شام کی جنگ کے جاری رہنے کے ساتھ، ادلب اور اس کے باغی گروپوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اگرچہ اس اہم رہنما کی موت باغیوں کو کمزور کر سکتی ہے، لیکن اس سے خطے میں لڑائی کے اختتام کی توقع کم ہے۔ عالمی برادری کا ردعمل اور جنگ کے بدلتے ہوئے حالات اس بات کا تعین کرنے میں اہم ہوں گے کہ شام اور وسیع مشرق وسطیٰ کا مستقبل کیا ہو گا۔


اپنا تبصرہ لکھیں