امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ) امریکی ڈالر کو نقصان پہنچانے کے لیے برکس کرنسی متعارف کرانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں امریکہ میں اپنی برآمدات پر 100 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔ یہ دھمکی روس کے شہر کازان میں حالیہ برکس سربراہ اجلاس کے دوران دی گئی، جہاں ان ممالک نے مقامی کرنسیوں کے استعمال کو فروغ دینے پر بات کی تھی۔
اجلاس میں بینکنگ نیٹ ورک کو مضبوط بنانے اور مقامی کرنسیوں میں سرحدی ادائیگیوں کو آسان بنانے پر زور دیا گیا تھا، لیکن روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ برکس کرنسی کے بارے میں ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ سویفٹ کے متبادل کے طور پر کوئی نیا نظام تشکیل دیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ برکس ممالک عالمی تجارت میں ڈالر کی جگہ لینے کے لیے اپنے اقتصادی خودمختاری کے خواہاں ہیں، جبکہ ٹرمپ کا یہ کہنا تھا کہ عالمی تجارت میں ڈالر کی برتری برقرار رہے گی اور اس کی جگہ لینے کی کوئی بھی کوشش امریکی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرے گی۔
ٹرمپ کی دھمکیاں عالمی سطح پر امریکہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان اقتصادی طاقت کے لئے جاری جدوجہد کو مزید اجاگر کرتی ہیں، جس میں دنیا کے مختلف ممالک اپنے مالیاتی نظام میں مزید آزادی چاہتے ہیں۔