کراچی میں اسمگل شدہ سامان کے خلاف بڑی کارروائی: رینجرز اور کسٹمز نے کروڑوں کا سامان ضبط کر لیا

انسداد دہشت گردی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کو دہشت گردی اور منشیات کیس میں ضمانت دے دی


اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کر لی۔ یہ فیصلہ ہفتہ کو ان کے خلاف دہشت گردی اور منشیات کے مقدمے میں کیا گیا۔

ضمانت کی منظوری

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی صدارت کرتے ہوئے جان کی ضمانت 10 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر منظور کی۔ یہ پیشرفت صحافی کی گرفتاری کے دو دن بعد سامنے آئی۔

مطیع اللہ جان پر الزامات

پولیس نے جان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اہلکاروں پر حملہ کیا، ان کے ہتھیار چھینے، اور دھمکیاں دیں۔ مزید برآں، پولیس نے دعویٰ کیا کہ ان کی گاڑی سے منشیات، جن میں آئس شامل ہے، برآمد ہوئی۔ ان پر درج دفعات میں شامل ہیں:

  • دفعہ 279 (غفلت سے گاڑی چلانا)
  • دفعہ 353 (سرکاری اہلکار پر حملہ)
  • دفعہ 382 (چوری کے لیے تیاری کے دوران نقصان پہنچانا)
  • دفعہ 427 (نقصان پہنچانے کی سازش)
  • دفعہ 506 (دھمکیاں دینا)
  • دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7
  • منشیات سے متعلق ایک دفعہ

صحافی کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے اے ٹی سی سے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس ریمانڈ کو معطل کر دیا۔

گرفتاری پر تنقید

مطیع اللہ جان کی گرفتاری پر صحافتی تنظیموں، انسانی حقوق کے اداروں اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل آیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے اس مقدمے کو “من گھڑت” قرار دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جان کو رہا کیا جائے، جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں