پاکستانی حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ٹی ٹی پی کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے اس معاملے پر پاکستان کے غیر متزلزل موقف پر زور دیا۔
ٹی ٹی پی کے بارے میں پاکستان کا واضح مؤقف
ممتاز زہرہ بلوچ نے تصدیق کی کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی تجاویز زیر غور نہیں ہیں۔ انہوں نے ایسی تجاویز کو دہشت گردی کے متاثرین کے خاندانوں کے لیے ناقابل قبول قرار دیا۔ “پاکستان نے متعدد مواقع پر واضح کیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، اور ایسی کوئی تجویز دہشت گردی کے ہزاروں متاثرین کے خاندانوں کے لیے توہین آمیز ہے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پاکستان اور چین کے درمیان ٹی ٹی پی کے حوالے سے کوئی بھی مشترکہ ایجنڈا زیر غور نہیں ہے۔
چینی شہریوں پر ٹی ٹی پی کے حملے
پاکستان کا یہ مؤقف ان واقعات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جن میں ٹی ٹی پی کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ مارچ 2023 میں، شانگلہ کے بشام ضلع میں ایک خودکش دھماکے میں چھ افراد، جن میں پانچ چینی شہری شامل تھے، ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح، جولائی 2021 میں، کوہستان میں ایک بم حملے میں 13 افراد، جن میں نو چینی شہری شامل تھے، جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
افغانستان کے ساتھ سفارتی رابطے
افغان حکام کے ساتھ رابطوں کے بارے میں سوالات کے جواب میں، ممتاز زہرہ بلوچ نے وضاحت کی کہ افغانستان میں پاکستان کے سفیر نے افغان وزیر دفاع ملا یعقوب سے ملاقات کی تاکہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی سفارتکار عبوری افغان حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں رہتے ہیں تاکہ خطے کے مسائل پر کھلی بات چیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بیلاروس کے ساتھ مضبوط تعلقات
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران ماحولیاتی تحفظ، آفات کا انتظام، حلال تجارت، پیشہ ورانہ تعلیم، اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
اس دورے کی ایک اہم کامیابی “پاکستان اور بیلاروس کے درمیان 2025-2027 کے لیے جامع تعاون کا روڈ میپ” تھا، جس کا مقصد اہم شعبوں میں تعلقات کو گہرا کرنا اور باہمی ترقی کو فروغ دینا ہے۔