کرم: کرم ضلع میں جھڑپوں کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا، جس کے نتیجے میں مزید 12 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے۔ جنگ بندی کے باوجو گزشتہ ہفتے سے جاری تشدد پر قابو نہیں پایا جا سکا۔
یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پچھلے ہفتے زیریں کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ جمعرات کو جلمے، چدروال، اور تالو کنج دیہات میں فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ بالائی کرم کے غوزغری، متا سنگر، مقبل، اور کنج علی زئی کے علاقوں میں بھی چھٹپٹ جھڑپیں ہوئیں۔
ایک مارٹر گولہ بالائی کرم میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے باسّو کیمپ پر گرنے سے دو اہلکار زخمی ہوگئے۔
جنگ بندی کی کوششیں ناکام
مقامی حکام اور عمائدین کی جانب سے جنگ بندی کے نفاذ کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام نے بلیش خیل اور سنگینہ میں فریقین کے خالی کردہ مورچوں میں پولیس تعینات کرنے کی کوشش کی، لیکن جاری فائرنگ کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔
اسی طرح زیریں کرم میں اسسٹنٹ کمشنر حفیظ الرحمٰن، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جہانزیب، اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے کھار کلی اور مرگنی چینہ علاقوں میں جنگ بندی کے نفاذ کی کوششیں بھی ناکام رہیں، جب کہ باغان، علی زئی، اور بلیچ خیل میں فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
مغویوں اور لاشوں کا تبادلہ
جنگ بندی معاہدے کے تحت، دونوں فریقین نے مورچے خالی کرنے پر اتفاق کیا، جن پر فوج اور نیم فوجی دستے قبضہ کریں گے۔ معاہدے کے تحت مغویوں اور لاشوں کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
ایک واقعے میں، چار خواتین اور ایک مرد، جنہیں گودر سے اغوا کر کے ساتین لے جایا گیا تھا، مقامی عمائدین نے حکام کے حوالے کر دیا۔ اسی طرح، ایک فریق نے عزیز اللہ نامی مقتول کی لاش ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی، جو بعد میں ورثا کے حوالے کر دی گئی۔
طبی سہولیات کی قلت اور خبرداریاں
کرم کے ضلعی صحت افسر ڈاکٹر قیصر عباس نے اطلاع دی کہ سڑکوں کی بندش کے باعث ضلع کے صحت مراکز میں ادویات کی شدید کمی ہو گئی ہے۔ قومی اسمبلی کے رکن حمید حسین نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ تنازع پورے ملک میں پھیل سکتا ہے۔