وزیراعظم شہباز شریف کا فسادات فورس بنانے کا فیصلہ، سیاسی و اقتصادی چیلنجز پر زور

وزیراعظم شہباز شریف کا فسادات فورس بنانے کا فیصلہ، سیاسی و اقتصادی چیلنجز پر زور


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مستقبل میں پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی فسادات فورس کے قیام کی ہدایت دی۔

مظاہرے، جو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں تھے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے دوران کئی جانوں کے ضیاع کا سبب بنے۔

کابینہ اجلاس میں قانون و نظم کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ ایک پیشہ ور فسادات فورس کو جدید آلات اور تربیت سے لیس کیا جائے۔ انہوں نے عالمی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے فورس کی استعداد کار کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر غور

کابینہ میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر بھی بحث کی گئی۔ کچھ وزراء نے دلیل دی کہ وزیر اعلیٰ گنڈاپور کی جانب سے ریاستی وسائل کے استعمال سے مظاہروں کا انعقاد قومی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ تاہم، اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔

وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران عوامی اور نجی املاک کی تباہی پر تشویش کا اظہار کیا اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے استغاثہ کے نظام کو بہتر بنانے کی بھی ہدایت دی۔

معاشی اصلاحات اور قومی سلامتی

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے معیشت اور قومی سلامتی کے درمیان گہرے تعلق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے “میثاق معیشت” کے نفاذ کے عزم کو اجاگر کیا۔

“ہمارا مقصد نقصان دہ سرکاری اداروں کی نجکاری اور نجی کاروبار کو سہولت فراہم کرنا ہے،” انہوں نے کہا، اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی ترقی کے لیے تمام اداروں کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔

وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، بشمول بیرونی اور اندرونی قرضے، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ، اور ٹیکس چوری۔ انہوں نے ان مسائل کے حل کے لیے ایک “مقامی اقتصادی منصوبہ” تیار کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سلامتی کے چیلنجز اور اتحاد کی ضرورت

وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاراچنار میں ہونے والے واقعات سلامتی کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ اتحاد کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

لبنان میں جنگ بندی اور ملائیشیا سے ہمدردی

ایک علیحدہ بیان میں وزیراعظم نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور لبنان میں امن کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے ملائیشیا میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی پر وزیراعظم انور ابراہیم اور ملائیشیا کے عوام سے تعزیت بھی کی


اپنا تبصرہ لکھیں