حکومت کی وضاحت: مظاہرین پر فائرنگ کا الزام مسترد

حکومت کی وضاحت: مظاہرین پر فائرنگ کا الزام مسترد


  1. اسلام آباد: وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ نہیں کی۔ یہ بیان منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال اور اطلاعات کے وزیر عطااللہ تارڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سیاسی قیدی نہیں بلکہ سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “کسی بھی جمہوری نظام میں ایسے اقدامات کے لیے کسی رہنما کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو سکتا۔”

    انہوں نے 9 مئی کے فسادات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری ممالک میں کسی گروہ کو آزادی اظہار کے نام پر ریاستی یا فوجی اداروں پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    اطلاعات کے وزیر عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور پولی کلینک ہسپتال نے کسی لاش یا گولی کے زخم والے مریض کو وصول کرنے سے انکار کیا ہے۔

    وزراء نے الزام لگایا کہ مظاہرین جدید اسلحہ سے لیس تھے اور انہوں نے ریڈ زون میں داخل ہو کر انتشار پھیلانے کی کوشش کی۔ تارڑ نے کہا کہ حکومت نے سنگجانی میں احتجاج کے لیے جگہ کی پیشکش کی لیکن پی ٹی آئی نے اسے مسترد کر دیا۔

    احسن اقبال نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کو سیاسی انتقام کے بجائے انصاف کے طور پر دیکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں حالیہ فسادات کے دوران مظاہرین کے خلاف فوری کارروائی کی گئی، جس سے قانون کی عملداری کا مضبوط پیغام ملا۔

    وزراء نے پی ٹی آئی پر 2014 کی طرح کے حربے دہرانے کا الزام لگایا، جہاں اس کے کارکنوں نے ریڈ زون پر حملہ کیا، پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضہ کیا، اور پی ٹی وی ہیڈکوارٹر کو نقصان پہنچایا۔

    مزید برآں، حالیہ فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین اسلحہ، آنسو گیس کے شیل، اور پیلٹ گنز سے لیس تھے، جس سے پرامن احتجاج کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے


اپنا تبصرہ لکھیں