-
اسلامی (جی آئی) نے اس بحران کے حل کے لیے قومی مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ پی ٹی آئی کے قافلے جو پہلے خیبر پختونخوا سے روانہ ہوئے تھے اور اب پنجاب میں ہیں، اسلام آباد کی طرف مارچ کر رہے ہیں، جس میں پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی سمیت دیگر سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
حکومت نے احتجاج کو روکنے کے لیے دارالحکومت کے ارد گرد کنٹینرز لگا دیے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف اسلام آباد اور راولپنڈی بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی زندگی معطل ہو گئی ہے۔
جی آئی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلسل سیاسی عدم استحکام لوگوں کو سیاست سے دور کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حکومتی اور احتجاجی طریقے عوام کا اعتماد جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔
بلوچ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے احتجاج سے ملک کی معیشت کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو صرف اپوزیشن کو الزام دینے کی بجائے سیاسی حل تلاش کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی اس بات کا انکشاف کیا کہ ملک روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان اٹھا رہا ہے، جو کہ اپوزیشن کے احتجاج کے باعث سڑکوں کی بندش اور ہڑتالوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے صوبائی حکومت سے اپیل کی کہ وہ پاراچنار میں مستقل امن کے قیام کے لیے فوری اقدامات کرے، خاص طور پر حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافے کے پیش نظر۔ کرم ضلع میں گزشتہ کئی مہینوں سے قبائلی فسادات جاری ہیں، جن میں گزشتہ ہفتے دوبارہ شدت آئی، جب مسلح افراد نے شہری قافلوں پر حملہ کر کے کم از کم 44 افراد کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا۔ اس تازہ تشدد میں اب تک 70 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔