پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری احتجاج کے دوران

پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری احتجاج کے دوران


مقام: ہزارہ، اسلام آباد

اتوار کے روز اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی قیادت میں ہزارہ سے ایک قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک کا حصہ ہے۔ اس احتجاج کو وفاقی حکومت کے مبینہ جابرانہ اقدامات کے خلاف “آخری پکار” قرار دیا جا رہا ہے۔


حکومت پر جابرانہ اقدامات کا الزام

قافلے کی روانگی سے پہلے عمر ایوب نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عوامی اختلاف سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے اہم راستوں کی بندش کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے حکومت کی ناکامی کا اشارہ ملتا ہے۔


احتجاج کو روکنے کی حکومتی کوششیں

عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے موٹر وے کو مرمت کے بہانے بند کر دیا تاکہ احتجاجی قافلے کی اسلام آباد آمد کو روکا جا سکے۔ تاہم، انہوں نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک عمران خان کو رہا نہیں کیا جاتا۔


ہزارہ اور ہزارہ کے عوام کا عزم

عمر ایوب نے ہزارہ اور ہزارہ کے عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی تعریف کی اور کہا کہ ان کی شرکت وفاقی حکومت کے اقدامات کے خلاف ان کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابٹ آباد اور ہزارہ کے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے۔


علی امین گنڈا پور کی احتجاج میں شرکت

سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور بھی پشاور سے روانہ ہو کر اس تحریک کا حصہ بن گئے ہیں، جس سے اس احتجاج کو مزید تقویت ملی۔


احتجاج جاری رکھنے کا عہد

ہزارہ میں حامیوں نے شور مچایا جب عمر ایوب نے وفاقی حکومت کے اقدامات کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا عہد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا بڑھتا ہوا عدم اطمینان حکومت کی کمزوری کی علامت ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں