لاؤس حکومت نے سیاحوں کی موت کے معاملے پر انصاف کا وعدہ کیا

لاؤس حکومت نے سیاحوں کی موت کے معاملے پر انصاف کا وعدہ کیا


لاؤس کی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی جو ایک سلسلے میں مشتبہ میتھانول زہر پینے کے واقعات میں غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ آسترالیہ نے حکام سے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جنہوں نے ان اموات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور سیاحوں کے لیے استعمال ہونے والی الکحل کی حفاظت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

میتھانول زہر سے سیاحوں کی ہلاکتیں مشتبہ

ہفتے کو لاؤس کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں، حکومت نے سیاحوں کی موت پر گہرے غم کا اظہار کیا اور میتھانول زہر سے ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ وزارت نے کہا کہ وہ اس سانحے سے “گہرے دکھ میں ڈوبی ہوئی” ہے اور یقین دہانی کرائی کہ حکام اس واقعے کی وجہ معلوم کرنے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ سرکاری بیان میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم غیر ملکی میڈیا رپورٹس اور مقامی اخباروں کے مطابق کم از کم چھ سیاحوں کی موت کا شبہ ہے، جب کہ دیگر بیمار ہو گئے ہیں۔ تحقیقات اس بات پر مرکوز ہیں کہ ان سیاحوں نے جو الکحل پیا، وہ ممکنہ طور پر میتھانول سے آلودہ تھا، جو صنعتی مصنوعات جیسے اینٹی فریز میں استعمال ہوتا ہے لیکن جب اسے پی لیا جائے تو یہ انتہائی زہریلا ثابت ہوتا ہے۔

غیر ملکی حکومتوں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

آسترالیہ نے اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور لاؤس کے حکام سے یہ سوال کیا ہے کہ اموات کی وجہ کیا تھی اور اس معاملے میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔ برطانیہ کے دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ ایک متاثرہ شخص سموئن وائٹ تھا، جو 28 سالہ وکیل تھی، اور اس نے کہا کہ وہ لاؤس کے مقامی حکام کے ساتھ اس معاملے پر رابطے میں ہیں۔

اس کے علاوہ، “لاؤس ٹائمز” نے اطلاع دی کہ اس واقعے میں کم از کم دو ڈینش باشندے اور ایک امریکی سیاح بھی شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ایک امریکی سیاح کی موت کی تصدیق کی، جو اسی شہر میں اپنے کمرے میں بے ہوش پایا گیا تھا اور اس کے قریب الکحل کی کئی بوتلیں پڑی ہوئی تھیں۔ وینٹین میں امریکی سفارت خانہ نے امریکی شہریوں کو میتھانول زہر سے بچنے کے لیے خبردار کیا اور کہا کہ وہ صرف لائسنس یافتہ دکانداروں سے الکحل خریدیں۔

میتھانول آلودہ الکحل سے زہر پینے کا شبہ

وانگ ویینگ کے حکام، جو لاؤس کے دارالحکومت وینٹین سے 130 کلومیٹر (80 میل) شمال میں واقع ہے، نے رپورٹ کیا کہ 12 غیر ملکی سیاحوں کا ایک گروہ 12 نومبر کو الکحل پینے کے بعد شدید بیمار ہو گیا۔ مقامی پولیس نے نانا بیک پیکرز ہاسٹل کے ویتنامی منیجر کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے، جہاں زیادہ تر متاثرہ سیاح قیام پذیر تھے، تاہم اس وقت تک کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سیاحوں نے جو الکحل پیا، وہ ممکنہ طور پر میتھانول سے آلودہ تھا، جو بڑی مقدار میں پینے پر شدید زہر اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ لاؤس کے حکام نے ابھی تک آلودہ الکحل کے اصل ماخذ کی تصدیق نہیں کی ہے۔

وانگ ویینگ: سیاحوں کے لیے مشہور مگر متنازعہ مقام

وانگ ویینگ طویل عرصے سے جنوب مشرقی ایشیا کے بیک پیکرز کے لیے ایک مشہور مقام رہا ہے، جو اپنی خوبصورت قدرتی مناظر اور نَم سونگ دریا کے ساتھ ٹیوبنگ جیسے مہم جوئی کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، اس شہر پر سیاحت کی حفاظت سے متعلق تنقید کی جاتی رہی ہے، جس میں منشیات کے استعمال اور غیر معیاری، غیر ریگولیٹڈ الکحل کے استعمال کے واقعات شامل ہیں۔

لاؤس میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور حکام اب اس دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں کہ وہ سیاحت کے شعبے کو مزید سانحات سے بچانے کے لیے حفاظتی معیار کو سخت کریں۔ اس واقعے کے بعد، لاؤس کی حکومت نے عہد کیا ہے کہ وہ الکحل کی فروخت پر ضوابط کو مزید مضبوط کرے گی اور ان اموات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

نتیجہ: انصاف اور سخت نگرانی کے مطالبات

ان نوجوان سیاحوں کی ہلاکتوں نے سیاحتی علاقوں میں الکحل کی حفاظت کے حوالے سے سنگین تشویش پیدا کی ہے اور لاؤس میں مہمان نوازی کے شعبے کی نگرانی میں مزید بہتری کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ جیسے جیسے تحقیقات جاری ہیں، عالمی سطح پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ لاؤس کی حکومت جلد اور شفاف تحقیقات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے سانحات کو مستقبل میں روکا جائے۔

4o mini

اپنا تبصرہ لکھیں