یوکرین پر روس کا نیا میزائل حملہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین پر حالیہ حملے میں ایک نیا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل (IRBM) استعمال کیا ہے۔
یہ میزائل روس کے RS-26 “روبیژ” بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) کے ڈیزائن پر مبنی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، یہ میزائل تجرباتی مرحلے میں ہے، اور روس کے پاس اس کی صرف محدود تعداد موجود ہے۔
میزائل کا ڈیزائن اور ممکنہ ترمیمات
ابتدا میں، یوکرین کی فضائیہ نے اس میزائل کو ICBM سمجھا، جس سے تنازعہ بڑھنے کے خدشات پیدا ہوئے۔
تاہم، بعد میں اسے IRBM قرار دیا گیا، جو کہ ICBM کے مقابلے میں کم تشویشناک ہے، لیکن پھر بھی خطرناک ہے۔
پینٹاگون نے تصدیق کی کہ میزائل کو روایتی وار ہیڈ کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا، لیکن یہ بھی کہا کہ روس اسے جوہری یا روایتی وار ہیڈ لے جانے کے قابل بنا سکتا ہے۔
پیوٹن کے میزائل کے بارے میں بیانات
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں اس نئے بیلسٹک میزائل کے استعمال کی تصدیق کی، جسے انہوں نے “اوریشنیک” (Hazel) کہا۔
پیوٹن نے کہا کہ یہ میزائل یوکرین کی ایک فوجی تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
انہوں نے اس ترقی کو یوکرین کو مغربی حمایت، خاص طور پر 2026 سے یورپ میں امریکی اور جرمن میزائلوں کی تنصیب کے معاہدوں، کا ردعمل قرار دیا۔
ہتھیاروں کے ماہر جیفری لیوس نے نشاندہی کی کہ RS-26 میزائل پہلے ہی اس قسم کی ترقی کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا۔
تجرباتی حیثیت اور اسٹریٹجک اثرات
پینٹاگون نے اس میزائل کو “تجرباتی” قرار دیا، اور کہا کہ یہ پہلی بار میدان جنگ میں استعمال ہوا ہے۔
بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ کے ماہر ٹموتھی رائٹ نے کہا کہ روس کی میزائل ترقی نیٹو کے رکن ممالک کے فضائی دفاعی نظام اور حملہ آور صلاحیتوں پر اثر ڈال سکتی ہے۔
پولینڈ میں ایک نئے امریکی بیلسٹک میزائل دفاعی اڈے نے پہلے ہی ماسکو کی جانب سے شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔
پیوٹن کا نیٹو میزائل دفاع سے لاتعلقی کا دعویٰ
پیوٹن نے کہا کہ میزائل لانچ پولینڈ میں امریکی میزائل دفاعی اڈے کا ردعمل نہیں تھا۔
انہوں نے اس اقدام کو یوکرین کی جانب سے حالیہ روسی علاقے پر طویل فاصلے کے حملوں کا جواب قرار دیا، جو مغربی ہتھیاروں کے ذریعے کیے گئے تھے۔
ان میں امریکی ATACMS، برطانوی اسٹورم شیڈو میزائل، اور امریکی HIMARS شامل ہیں۔ ماسکو نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے یوکرین کے شہر ڈنیپرو میں ایک میزائل اور دفاعی فرم کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔
امریکی میزائل معاہدے سے دستبرداری کا ردعمل
پیوٹن نے کہا کہ روس یورپ اور ایشیا میں امریکی میزائلوں کی تنصیب کے جواب میں مختصر اور درمیانے فاصلے کے میزائل تیار کر رہا ہے۔
انہوں نے 2019 میں امریکا کی جانب سے 1987 کے درمیانی فاصلے کے نیوکلیئر فورسز (INF) معاہدے سے دستبرداری پر تنقید کی، جسے ماسکو بے بنیاد الزامات قرار دیتا ہے۔
یہ معاہدہ درمیانی فاصلے کے جوہری میزائلوں کی تنصیب کو روکنے کے لیے تھا، اور امریکا کی دستبرداری دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم تنازعہ بنی ہوئی ہے۔