بائیڈن نے یوکرین کے لیے میزائل کی پابندیاں نرم کیں، شمالی کوریا کے فوجیوں اور ٹرمپ کی انتخابی فتح کے جواب میں

آئی سی سی نے نیتن یاہو، گیلنٹ اور حماس کے رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے


اسرائیلی اور حماس رہنماؤں کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ، اور حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ان پر غزہ میں جاری تنازع کے سلسلے میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کافی شواہد ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ غزہ کی شہری آبادی پر “وسیع اور منظم حملے” میں قتل، ظلم و ستم اور بھوک کے ذمہ دار ہیں۔

اسرائیلی رہنماؤں پر جنگی جرائم کے الزامات
آئی سی سی کے ججوں نے خاص طور پر غزہ پر پابندیوں کی نشاندہی کی، جنہوں نے علاقے کو ضروری سامان جیسے کہ خوراک، پانی، اور بجلی سے محروم کر دیا۔ وسائل کی کمی کی وجہ سے غزہ کی شہری آبادی کا ایک حصہ تباہ ہو گیا، اور بہت سے افراد غذائی قلت اور پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ عدالت نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے ہونے والے وسیع پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں کا بھی حوالہ دیا۔

حماس رہنما المصری پر قتل عام کا الزام
نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف وارنٹ کے علاوہ، آئی سی سی نے حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف بھی وارنٹ جاری کیا ہے۔ المصری پر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے دوران قتل عام، جنسی زیادتی، اور یرغمالیوں کو قید کرنے کے الزامات ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ المصری پہلے ہی ایک فضائی حملے میں مارا جا چکا ہے، لیکن حماس نے ان کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ آئی سی سی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر مزید معلومات اکٹھی کرتا رہے گا۔

آئی سی سی کے فیصلے پر ردعمل
آئی سی سی کے وارنٹ کے فیصلے نے اسرائیل میں غم و غصے کو جنم دیا، جہاں حکام نے اسے “شرمناک” اور “مضحکہ خیز” قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ آئی سی سی نے اپنی تمام تر ساکھ کھو دی ہے۔ دوسری جانب، حماس نے ان وارنٹ کا خیرمقدم کیا اور انہیں تنازع کے متاثرین کے لیے انصاف کی جانب ایک قدم قرار دیا۔ حماس کے سینئر حکام نے مطالبہ کیا کہ تشدد میں ملوث تمام اسرائیلی رہنماؤں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

عالمی ردعمل اور آئی سی سی کی حمایت
آئی سی سی کے فیصلے پر عالمی ردعمل مخلوط رہا۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اردن کے وزیر خارجہ نے بھی آئی سی سی کے اقدام کی حمایت کی اور کہا کہ فلسطینی اسرائیلی جنگی جرائم کے لیے انصاف کے حقدار ہیں۔ تاہم، اسرائیل کے اہم اتحادی امریکہ نے آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتے ہوئے اس عمل پر تنقید کی۔ روس، چین، اور بھارت سمیت کئی عالمی طاقتوں نے بھی آئی سی سی کے اختیار کو تسلیم نہیں کیا، جبکہ امریکہ نے ان وارنٹ پر تحفظات کا اظہار کیا۔

آئی سی سی کی محدود عملدرآمد کی صلاحیت
اگرچہ آئی سی سی نے یہ وارنٹ جاری کیے ہیں، لیکن اس کے پاس اپنی پولیس فورس نہیں ہے کہ وہ ان پر عمل کروا سکے۔ عدالت اپنے 124 رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے کہ وہ گرفتاریوں کو یقینی بنائیں، جس سے اس کی کارروائی محدود ہو جاتی ہے۔ کچھ ممالک جیسے نیدرلینڈز نے کہا کہ وہ اپنے علاقے میں وارنٹ پر عمل کریں گے، لیکن مجموعی طور پر عملدرآمد عالمی تعاون پر منحصر ہے۔

غزہ کا جاری تنازع
غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم کے نتیجے میں 44,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ کی پٹی کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، غزہ کے حکام کے مطابق۔ یہ تنازع اس وقت بھڑکا جب اکتوبر 2023 میں حماس کے زیرقیادت حملے کے دوران 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنائے گئے۔ یہ تشدد بین الاقوامی مداخلت اور جوابدہی کے لیے مسلسل مطالبات کو ہوا دے رہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں