ہنگری کا دورہ کرنے کی دعوت
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر آربن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کو ہنگری مدعو کریں گے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ ہنگری میں ان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے وارنٹ گرفتاری کو نظر انداز کیا جائے گا۔ آربن نے آئی سی سی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اپنے دورے اور مذاکرات کو “مناسب تحفظ” میں مکمل کر سکیں گے۔
نیتن یاہو اور حماس کے رہنما کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ
آئی سی سی نے نیتن یاہو، ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ، اور حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف غزہ تنازع سے متعلق مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ یہ الزامات 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور غزہ میں اسرائیلی فوجی ردعمل سے جڑے ہوئے ہیں۔
نیتن یاہو کے لیے آربن کی حمایت
آربن، جو طویل عرصے سے نیتن یاہو کے اتحادی ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی سی کا فیصلہ “غلط” ہے اور یہ وعدہ کیا کہ ہنگری عدالت کے فیصلے پر عمل نہیں کرے گا۔ انہوں نے نیتن یاہو کو آئی سی سی کے دائرہ کار سے بچانے کے عزم کا اعادہ کیا اور ان کا ہنگری میں مذاکرات کے لیے خیرمقدم کیا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب آربن نیتن یاہو کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں اور انہیں 2017 میں بھی بڈاپسٹ میں خوش آمدید کہا تھا۔
یورپی ممالک کا ردعمل
یورپی یونین آئی سی سی کے فیصلے پر منقسم ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ وارنٹ سیاسی بنیاد پر نہیں ہیں اور تمام یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں اور اسے نافذ کریں۔ تاہم، ہنگری اور جمہوریہ چیک اسرائیل کے مضبوط حامی ہیں، جبکہ اسپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک فلسطینی مفادات کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ نظر آتے ہیں۔
جمہوریہ چیک کی حکومت نے بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، حالانکہ وزیر اعظم پیٹر فیالا نے اس فیصلے کو “بدقسمت” قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیل کے منتخب حکام کو ایک دہشت گرد تنظیم کے رہنماؤں کے برابر قرار دینا آئی سی سی کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔