اسلام آباد کی اینٹی ٹیررازم عدالت نے کے پی کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا

اسلام آباد کی اینٹی ٹیررازم عدالت نے کے پی کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا


عدالتی حکم اور کارروائیاں

جمعہ کے روز اسلام آباد کی اینٹی ٹیررازم عدالت (اے ٹی سی) نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اشتہاری مجرم (پی او) قرار دے دیا۔ یہ مقدمہ آئی-9 پولیس اسٹیشن میں دائر کیا گیا تھا، جس میں گنڈاپور پر وفاقی دارالحکومت میں توڑ پھوڑ اور سیکشن 144 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد ہیں۔ اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ حکم گنڈاپور کے متعدد سمنز کے باوجود پیش نہ ہونے پر جاری کیا۔

دیگر ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹس

عدالت نے گنڈاپور کا کیس دیگر ملزمان سے علیحدہ کر دیا۔ جن ملزمان نے عدالت میں پیش نہیں ہونے کی وجہ سے ناقابلِ ضمانت گرفتاری کے وارنٹس جاری کیے گئے وہ راجہ رشید، وسیک قیوم، فیصل جاوید اور عمر تنویر ہیں۔ ان کے وکلاء نے اپنے موکلوں کے لیے استثنا کی درخواست کی، تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان افراد کی ضمانت کی باندھیں منسوخ کر دیں۔

مقدمہ کی تفصیلات اور التوا

یہ کیس، جس میں دہشت گردی کے الزامات بھی شامل ہیں، پی ٹی آئی کے رہنماؤں علی امین گنڈاپور، فیصل جاوید، خرم اور وقاص کے خلاف آئی-9 پولیس اسٹیشن میں دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔

پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے پر اثرات

گنڈاپور کے خلاف عدالت کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں 24 نومبر کو ہونے والے احتجاجی جلسے سے چند دن پہلے کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اس احتجاج پر سخت پابندیاں عائد ہونے کے باوجود، کے پی کے وزیرِ اعلیٰ گنڈاپور پی ٹی آئی کے حامیوں کی قیادت کرنے کے لیے اس مظاہرے میں شرکت کے لیے متوقع ہیں، جو کہ ایک اہم سیاسی واقعہ سمجھا جا رہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں