یورپی یونین نے فیس بک کے صارفین کو کلاسیفائیڈ اشتہارات کی سروس “فیس بک مارکیٹ پلیس” تک خودکار رسائی دینے اور اس کے ذریعے عدم اعتماد کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر “میٹا” پر تقریباً 80 کروڑ یورو (84 کروڑ ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی “اے ایف پی” کی رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن نے کہا کہ امریکی ٹیک ٹائٹن میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز پر اشتہارات دینے والے دیگر آن لائن کلاسیفائیڈ سروس فراہم کنندگان پر غیر منصفانہ تجارتی شرائط عائد کرکے اپنی غالب پوزیشن کا غلط استعمال کیا۔
یورپی یونین کی مسابقتی امور کی سربراہ، مارگریتھ ویسٹیجر نے ایک بیان میں کہا، “یہ یورپی یونین کے عدم اعتماد کے قوانین کے تحت غیر قانونی عمل ہے۔ میٹا کو اب اس طرز عمل کو فوراً روکنا ہوگا۔”
میٹا نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ “اس فیصلے میں آن لائن کلاسیفائیڈ لسٹنگ سروسز کی ابھرتی ہوئی یورپی مارکیٹ کی حقیقتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔” کمپنی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ “فیس بک کے صارفین خود فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا وہ مارکیٹ پلیس استعمال کریں یا نہیں، اور بہت سے صارفین ایسا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ فیس بک مارکیٹ پلیس استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ چاہتا ہیں، نہ کہ انہیں مجبور کیا جاتا ہے۔”
یہ جرمانہ یورپی یونین کی جانب سے بڑی ٹیک کمپنیوں پر عائد کیے گئے 10 سب سے بڑے عدم اعتماد کے جرمانوں میں سے ایک ہے، جو حالیہ برسوں میں بلاک کے ریگولیٹر کمیشن کی طرف سے لگائے گئے ہیں۔
کمیشن نے میٹا کے عمل کو “بدسلوکی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “چونکہ فیس بک مارکیٹ پلیس فیس بک کے ساتھ منسلک ہے، اس لیے اسے تقسیم کے حوالے سے بے پناہ فائدہ حاصل ہوتا ہے، جس کا مقابلہ حریف نہیں کر سکتے۔ تمام فیس بک صارفین کو خود بخود مارکیٹ پلیس تک رسائی ملتی ہے، اور یہ ان کے سامنے آتی رہتی ہے چاہے وہ چاہیں یا نہ چاہیں۔”
کمیشن نے مزید کہا کہ میٹا نے کلاسیفائیڈ اشتہارات کی سروس میں اپنے حریفوں پر غیر منصفانہ شرائط عائد کیں، خاص طور پر ان کمپنیوں کے لیے جو فیس بک اور انسٹاگرام پر اشتہارات دیتے تھے۔