اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر اور عمران خان و بشریٰ بی بی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت سے درخواست کی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے اور کیس کو دوبارہ ٹرائل کورٹ کو واپس بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں اور اس سے قبل وہ خود بھی اس کیس میں سزا معطل کرنے کی حمایت کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ عمران خان کو 10 سال کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ یہ کیس جیل میں ٹرائل کا نتیجہ ہے، کیونکہ 29 جنوری کو ان کے موکل کو جرح کا حق نہیں دیا گیا، اور 31 جنوری کو ان سے سوالات کیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدالت میں اس حوالے سے ثبوت پیش کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بیرسٹر علی ظفر سے کہا کہ آپ کے پاس دو آپشن ہیں: ایک تو نیب پراسیکیوٹر کی درخواست کو تسلیم کریں، یا پھر آپ کیس کو ٹرائل کورٹ میں دوبارہ فرد جرم سے شروع کرنے کی استدعا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ان دونوں آپشنز کو رد کرتے ہیں تو پھر عدالت تکنیکی نقائص پر نہیں جائے گی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر علی ظفر کو عمران خان اور بشریٰ بی بی سے مشاورت کے لیے وقت دے دیا۔