مودی کے بھارت میں مسلم مخالف اقدامات کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے اب مسلمان مغل بادشاہ اکبر اعظم سے متعلق متعصبانہ فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست راجھستان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے اعلان کیا ہے کہ مغل بادشاہ سوئم اکبر اعظم کو اب اسکولوں میں ایک عظیم شخصیت کے طور پر نہیں پڑھایا جائے گا۔
مدن دلاور نے گزشتہ روز ادے پور کی سکھادیہ یونیورسٹی کی ایک تقریب سے خطاب میں مغل بادشاہ اکبر پر تنقید اور ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ان پر ہندوستان کو لوٹنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مستقبل میں کسی کو بھی انہیں ایک ’عظیم شخصیت‘ کے طور پر سراہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر تعلیم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ میواڑ کی عزت اور وقار کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے والے مہارانا پرتاپ کو کبھی بھی بلند درجہ نہیں دیا گیا۔
راجھستان کے وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہمیں نصاب میں کوئی تبدیلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ایسے مواد کو ہٹا دیا جائے گا جو غیراخلاقی بیانات پر مشتمل ہے یا عظیم انسانوں کی توہین کرتا ہے۔ اس کی جگہ انہوں نے ہندو ازم کی تاریخی شخصیات کے نام شامل کرنے کا اشارہ بھی دیا۔
واضح رہے کہ مدن دلاور نے پہلی بار مغل شہنشاہ اکبر کے خلاف زہر نہیں اگلا بلکہ اس سے قبل رواں برس جنوری میں انہوں نے مغل بادشاہ اکبر کو ’ریپسٹ کہا تھا اور اسکول کی نصابی کتابوں سے ان کا بطور ایک ’عظیم شخصیت‘ کے حوالہ ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔