نیوزی لینڈ کے اداکار ول الیگزینڈر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف 15 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ول الیگزینڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک نیوزی لینڈ کی حکومت اسرائیل کی مدد کےلیے تعینات کیوی فوج کو بحیرۂ احمر سے واپس نہیں بلائے گی، اسرائیلی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے پرزوں کی فراہمی نہیں روکے گی اور فلسطینیوں کی امداد بحال نہیں کرے گی، میں بھوک ہڑتال جاری رکھوں گا۔
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے نیٹ ورک پی ایس این اے کے سربراہ اور انسانی حقوق کے سینئر کارکن جان منٹو نے اس ہمت اور عزم کی تعریف کی لیکن ساتھ ہی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ول الیگزینڈر نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس سے میں بہت پریشان ہوں کیونکہ میں اُنہیں کھونا نہیں چاہتا۔
اُنہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف مسلسل نکالی جانے والی ریلیوں میں بڑے پیمانے میں لوگوں کی شرکت متاثر کن اور غیر متوقع ہے۔
جان منٹو نے مزید کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی اس طرح کی تحریک نہیں دیکھی۔
لوگوں کے شدید اصرار پر وِل الیگزینڈر نے الیکٹرولائٹس اور ملٹی وٹامنز لینا شروع کردی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے حامیوں کی تشویش کو سمجھتا ہوں اور اس کی تعریف کرتا ہوں مگر میں ان فلسطینی حاملہ ماؤں اور بچوں کے مقابلے میں بہت زیادہ پُرسکون حالت میں ہوں جن کے پاس کھانے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں۔