پاکستان میں بڑے بینک فراڈ کا انکشاف، متاثرین کے اکاؤنٹ سے 41کروڑ روپے کا غبن

پاکستان میں بڑے بینک فراڈ کا انکشاف، متاثرین کے اکاؤنٹ سے 41کروڑ روپے کا غبن


پاکستان میں ایک اور بڑے بینک فراڈ میں پاکستانی نژاد برطانوی کے اکاونٹ سے41 کروڑ روپے چوری کر لیے گئے جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے اور متعلقہ بینک کے سربراہ کو طلب کر لیا۔

سینیٹ کی قائمہ خزانہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں دبئی اسلامک بینک سے41 کروڑ روپے کے غبن کا اسکینڈل منظر عام پر آگیا اور پاکستانی نژاد برطانوی فہد بٹ اور ان کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس سے مبینہ طور پر41 کروڑ روپے غبن کر لیے گئے۔

متاثرہ بینک صارف فہد بٹ اور ان کے اہلخانہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور مبینہ فراڈ کے ثبوت پیش کردیے۔

متاثرین نے کمیٹی کو بتایا کہ 2017 میں پانچ سال کے لیے 41 کروڑ روپے بینک میں ڈپازٹ کیے گئے اور 2017 سے 2022 تک ڈیپازٹ شدہ رقم پر منافع ملتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2023 میں بینک نے بتایا کہ 41 کروڑ روپے نکل گئے ہیں اور جعلی چیک اور دستخط کے ذریعے ساری رقم نکال لی گئی۔

متاثرہ خاندان نے الزام لگایا کہ بینک منیجر اور بینک ملازمین نے مل کر ایک دن میں ایک ایک لاکھ ڈالرز کی شکل میں رقم نکالی لیکن اسٹیٹ بینک ہماری درخواست سننے کو تیار نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے کیس کی انکوائری شروع کردی ہے لیکن ایف آئی اے ہمیں ہراساں کر رہا ہے۔

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیپازٹرز کا تحفظ کرنا اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے، ہم بینک کے خلاف کارروائی کر کے رقم واپس دلواتے ہیں لیکن ابھی یہ کیس عدالت میں زیر التوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا کاروباری تنازع ہے، ان کے خاندان کے 66 اکاونٹس ہیں، بینک منیجر کو 2022 میں ملازمت سے نکال دیا گیا تھا جبکہ بینک کے ملازمین کے ساتھ بات چیت اور چیک کا ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے جبکہ ایف آئی اے بھی اس کیس کی انکوائری کر رہا ہے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی صورتحال انتہائی قابل تشویش ہے، ایف آئی اے اور بینکوں کے سربراہان کو طلب کیا جائے، اس طرح کوئی پاکستان میں پیسے نہیں بھیجے گا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اس طرح کے کیسز میں خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، جب تک اسٹیٹ بینک کو شکایت نہ آئے کوئی کارروائی نہیں ہوتی، اسٹیٹ بینک کا صارفین کے ساتھ رویہ انتہائی تشویش ناک ہے-

کمیٹی نے متاثرین کی شکایت پر ایف آئی اے اور بینکوں کے سربراہان کو طلب کرلیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں