پاکستان میں بے صبری کے ساتھ انتظار کی جانے والی فلم ’وکھری‘ قومی سنیما گھروں میں ریلیز کردی گئی۔ فلم شائقین کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرے گی۔
فلم کی مصنفہ اور ہدایت کارہ ارم پروین بلال جبکہ فلم کے پروڈیوسر عابد عزیز مرچنٹ، اپوروا بخشی اور ارم پروین بلال ہیں۔ اس کے علاوہ مولا جٹ کی کامیابی کے بعد مانڈوی والاانٹرٹینمنٹ نے فلم کی ڈسٹری بیوشن کیلئے ’وکھری‘ کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔
کراچی میں نیو پلکس سنیما ڈی ایچ اے میں ’وکھری‘ کا پاکستان پریمیئر پیش کیا گیا جس نے اپنی سحر انگیز کہانی اور غیر معمولی ہدایات کاری سے شائقین کو محظوظ کیا۔ پریمیئر ایک اہم سنگ میل تھا، یہ فلم مقامی سماجی پس منظر سے ہم آہنگ ہے جس سے پاکستانی سنیما میں فلم کی الگ پہچان کو تقویت ملی۔
ایوارڈ یافتہ ہدایت کارہ ارم پروین بلال کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ فلم ’وکھری‘ ہمارے لوگوں کیلئے بنائی گئی ہے اور یہ پاکستان اور دنیا بھر کی خواتین کیلئے میرا محبت نامہ ہے۔ فلم کا مقصد فلم معاشرے کے مظلوم افراد کی آواز کو دنیا تک پہنچانا ہے۔ میں نے انسانیت کے ساتھ اپنا تعلق استوار کرنے اور سامعین کے ساتھ مل کر معاشرے کے پیچیدہ مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے فلمیں بنانا شروع کیں۔ فلم کی ملک بھر میں ریلیز کو یقینی بنانا ہماری محنتی اور سرشار کی ٹیم کی ایک کامیابی ہے۔
وکھری کی کہانی پاکستان میں ایک بیوہ اسکول ٹیچر کے گرد گھومتی ہے جس کی تلخ اور حقائق پر مبنی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر راتوں رات وائرل ہوجاتی ہے، ایک انفلیونسر کے طورپر اسے قدیم اصولوں اور پوشیدہ شناختوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایک ایسی دنیا میں اپنے دس سالہ بچے کی پرورش کرنی ہے جہاں خواتین کو فزیکلی یا ڈیجٹیل دنیا میں اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنے اور اپنا مقام بنانے کیلئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
پروڈیوسر اپوروا بخشی جنہوں نے اس سے قبل عالمی ایمی ایوارڈ یافتہ نیٹ فلکس شو ’دہلی کرائم‘ اور ’ہنٹ فار ویراپن‘ کو پروڈیوس کیا، کا کہنا ہے کہ میں اس موقف کو سراہتی ہوں جو وکھری نے مردوں کی اس دنیا میں اختیار کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اس کی بازگشت ہمارے مرکزی کردار کے زبردست ایکشن کے ذریعے سنائی دے گی۔ ایسے معاشرے میں خاتون کے طور پر پرورش پاتے ہوئے ہمیں آزادی کی قدر کی سمجھ آگئی ہے اور اس آزادی کے حصول کیلئے کتنی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ جہاں اصول اور توقعات خوابوں اور خواہشات کے آڑے آتے ہیں یا صنفی شناخت آج بھی ممنوعات میں سے ہو تو ایسے میں ہم امید کرتے ہیں یہ فلم ان کیلئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔
فلم وکھری کو سلور اسکرین تک لانے میں کئی سنگ میل حاصل کئے گئے ہیں جس میں 2018 میں لوکارنو فلم فیسٹول اوپن ڈور حب، 2019 میں کینز سینے فاؤنڈیشن لا اتیلیئر اور 2022 میں بوسان ایشین پروجیکٹ مارکیٹ میں حصہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ پراجیکٹ کولیشن آف ایشین پیسفکس ان انٹرٹینمنٹ اور سی اے اے فاؤنڈیشن فل اسٹوری انیشیٹو گرانٹ کی وصول کنندہ بھی ہے ۔فلم نے حال ہی میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں بھی شرکت کی جہاں متعدد معروف عالمی ستاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
فلم کے پروڈیوسر عابد عزیز مرچنٹ نے کہا کہ منفرد کہانی اور ہدایت کاری کے ساتھ فلم وکھری کو حال ہی میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں سراہا گیا۔ عالمی سطح پر فلم کو سراہا جانا اس کی غیر معمولی قصہ گوئی کی نشاندہی ہے جس نے عالمی پلیٹ فارم پر پاکستانی سنیما کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔یہ کامیابی نہ صرف پاکستانی فلم سازوں کیلئے ایک اعزاز ہے بلکہ قابل ذکر سنگ میل کو بھی واضح کرتی ہے۔
جیسا کہ ’وکھری‘ کا ملک گیر پریمیئر قریب ہے، فلم یقیناً پاکستان میں فلم بینوں کی امیدوں پر پورا اترے گی۔ فلم نہ صرف خواتین کو درپیش چیلنجز مسائل کی عکاسی کرتی ہے بلکہ معاشرتی روایات کی آئینہ دار ہے۔ اپنی سحر انگیز کہانی اور جھلملاتے فلمی ستاروں کے ساتھ وکھری شائقین کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے گی۔ فلم شائقین کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرے گی۔