نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سندھ طاس کو ماحولیاتی اثرات اور آب وہوا سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنا اشد ضروری ہے کیونکہ آبادی کی اکثریت دریا سے منسلک ہے اور پاکستان کی مستقبل کی ضروریات کے لیے پانی کی دستیابی ایک بڑا چیلنج ہے۔
اتوار کو اقوام متحدہ کی 28ویں کانفرنس آف پارٹی(کوپ) کے پاکستان پویلین میں منعقدہ ’لیونگ انڈس انیشی ایٹو‘ کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دنیا کا آٹھواں ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیونگ انڈس ایک وسیع اقدام ہے جس کا مقصد پاکستان کی حدود میں سندھ کی ماحولیات کو بحال کرنا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی دریائے سندھ کے حوالے سے ترجیحات واضح ہیں، یہ اقدام شراکت داروں کے ساتھ وسیع مشاورت سے مرتب کیا گیا ہے، جو 25 مختلف حکمت عملیوں کا ایک مجموعہ ہے جس میں فطرت پر مبنی حل اور ماحولیاتی نظام سے موافقت کے طریقوں پر زور دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ لیونگ انڈس ایک ایسے اقدام کو متحرک کرنے کی کوشش ہے جو حال اور مستقبل کے لیے ایک صحت مند دریائے سندھ کو تیار اور بحال کرے گا اور ہم یہاں تعاون کے ساتھ ساتھ اپنے دریاؤں کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے موجود ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ صنعت ہمیں پالتی ہے اور اگر ہم اس کا خیال نہیں رکھیں گے تو یہ ہمارا خیال نہیں رکھے گی، اس وجہ سے تجویز کیا گیا ہے کہ ہمیں آئندہ 15 سالوں میں 11 سے 17 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ پبلک سیکٹر، پرائیویٹ سیکٹر، شہریوں اور کمیونٹیز کو متحرک کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ’ریچارج پاکستان‘ کا آغاز کیا، جو لیونگ انڈس کی جانب پہلا ٹھوس قدم ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ تقریباً 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی بین الاقوامی موسمیاتی فنانسنگ کے ساتھ یہ فلیگ شپ پراجیکٹ مستقبل میں سیلاب اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہماری کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لیونگ انڈس فریم ورک کے تحت ریچارج پاکستان پراجیکٹ ناصرف ہمارے لاکھوں شہریوں کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ عالمی سطح پر موسمیاتی اختراع کے لیے ایک ماڈل کے طور پر بھی کام کرے گا۔
انہوں نے اس موقع پر مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول اسکالرز، آرکیٹیکٹس، شاعروں اور ادبی لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے مضامین، خطابات اور شاعری میں اپنی آواز بلند کرکے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں۔
بعد ازاں کوپ28 میں باوقار زید سسٹین ایبلٹی انعام جیتنے والے پاکستان آرفن اسکول( کورٹ )ایجوکیشن کے طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ طلبا نے اپنے ساتھ ساتھ پاکستان کا نام قابل فخر بنا دیا کیونکہ انہوں نے ایک زبردست کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی نسل بہت باصلاحیت ہے اور ملک کا مستقبل بنائے گی لہذا ان پر مناسب توجہ کی ضرورت ہے۔