بلوچستان حکومت نے کانگو وائرس کے مؤثر تدارک کیلئے مہم تیز کر دی

بلوچستان حکومت نے کانگو وائرس کے مؤثر تدارک کیلئے مہم تیز کر دی


بلوچستان کے سیکریٹری صحت عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کانگو وائرس کی روک تھام اور علاج کے لیے حکمت عملی بنانے میں مصروف ہے۔

بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے سول ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ وہ کانگو وائرس کی صورتحال اور ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ اس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں، ڈاکٹروں، طبی عملے اور مریضوں کو کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا گیا ہے۔

سیکریٹری صحت عبداللہ خان نے مزید کہا کہ وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو حکومت نے ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کرنے کے انتظامات کردیے ہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لینے کے لیے محکمہ صحت کے مانیٹرنگ میکنزم کو موثر بنایا جا رہا ہے۔

عہدیدار کے مطابق بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ، وزیر صحت اور چیف سیکرٹری بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور مریضوں کو بہترین علاج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے محکمے کی حکمت عملی کی کامیابی کے لیے پرعزم تھے۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ’مشرقی یورپ‘ ایشیاء اور مشرق وسطی میں پایا جاتا ہے، اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا، اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا تھا۔

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

علامات: تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلس کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لئے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہئے۔

احتیاطی تدابیر: کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانورمنڈی میں بچوں کوتفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔


اپنا تبصرہ لکھیں