آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے تیرہویں روز تحریک نسواں کی جانب سے تھیٹر پلے ’انشاء کا انتظار‘ اردو زبان میں پیش کیا گیا۔
یہ ڈرامہ سیموئل بیکٹ کے ’ویٹنگ فار گوڈوٹ‘ سے ماخوذ کیا گیا ہے، تھیٹر کے رائٹر اور ڈائریکٹر انور جعفری تھے جبکہ ڈرامہ کی کاسٹ میں نینا بلیک، حارث خان، مجتبیٰ زیدی اور عائشہ عالم شامل تھے۔
انور جعفری کا شمار پاکستان کے سینئر تھیٹر پریکٹیشنرز اور انسانی حقوق کے کارکن میں ہوتا ہے، وہ ایک ڈرامہ نگار، سیٹ اور لائٹ ڈیزائنر اور ڈائریکٹر ہیں جن کے کریڈٹ پر تھیٹر کی کئی بڑی پروڈکشنز ہیں، ان کا کام بنگلادیش، بھارت، عراق، نیپال، امریکا اور جرمنی کے بہت سے تھیٹر فیسٹیولز میں پیش کیا جا چکا ہے۔
![تھیٹر ’انشاء کا انتظار‘ میں فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔](https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2023-09-21/1270928_7112495_arts-council13_updates.jpg)
تھیٹر ’انشاء کا انتظار‘ میں پاکستان کی موجودہ صورت حال کو واضح طور پر پیش کیا گیا ہے اور یہ بھی دکھایا کہ ہمارا ملک بتدریج کیا بنتا جا رہا ہے، ایک بنجر زمین جہاں وجود بوجھل ہے، جہاں لوگ کامیابی کے ساتھ اپنے حقوق سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ کرمو اور زلیخا بھی مسلسل اپنے وجود کے خیال میں واپس آتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ کیا انہیں اپنے مظلوموں سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے۔
دونوں اس بات سے بے خبر تھے کہ انہوں نے ایسا کیا کیا ہے جس کی سزا کے ساتھ انہیں زندگی گزارنی ہے اور توبہ کرنے کا سوچنا ہے….لیکن کس لیے؟
شائقین کی بڑی تعداد نے ڈرامے میں شرکت کی جبکہ اداکاروں کی بھرپور پرفارمنس کو سراہا۔
اس موقع پر تحریک نسواں کی روحِ رواں شیما کرمانی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈرامے کو پوری دنیا کے لوگوں نے اپنے کلچر میں پروموٹ کیا، اس میں عورتوں کی کہانیاں اور میوزک ہے، تحریک نسواں 50سال پرانا گروپ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے آرٹس کونسل کراچی پورے پاکستان میں فیسٹیول کررہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنا فن دکھانے کا موقع ملتا ہے اور نوجوان آگے آرہے ہیں۔