بٹ گرام چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن مشکل کیوں ہے؟

بٹ گرام چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن مشکل کیوں ہے؟


خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر تار ٹوٹنے کی وجہ سے اونچائی پر پھنس جانے والی چیئر لفٹ کے ریسکیو آپریشن کو اس طرح کے آپریشنز میں سے خطرناک اور مشکل ترین قرار دیا جا رہا ہے۔

ایوی ایشن کے ماہر ٹیپو سلطان نے نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاشتو کے مقام پر اونچائی پر پھنس جانے والی چیئر لفٹ کا ریسکیو آپریشن پاکستان کی تاریخ کا خطرناک اور مشکل ترین آپریشن ہے۔

ان کے مطابق چیئر لفٹ اندازاً 2 ہزار فٹ کی اونچائی پر ہے اور سب سے مشکل بات یہ ہے کہ جس شے پر چیئر لفٹ لٹک کر کام کرتی ہے، وہ شے یعنی رسی ہی ٹوٹ چکی ہے۔

ان کے مطابق پاکستان سمیت دیگر ممالک میں چیئر لفٹ کے بہت سارے کامیاب ریسکیو آپریشن ہوچکے ہیں، کیوں کہ ایسے آپریشنز میں چیئر لفٹ کی موٹر سمیت اس میں دیگر مسائل ہوتے ہیں لیکن یہاں معاملہ الٹا ہے

ان کے مطابق اس بار چیئر لفٹ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن چیئر لفٹ کو چلانے اور اسے سنبھالنے والی شے یعنی رسی ہی ٹوٹ گئی ہے اور ایک ہی رسی پر لفٹ لٹکی ہوئی ہے۔

برگیڈیئر ریٹائرڈ ٹیپو سلطان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ریسکیو آپریشن میں مشکل یہ ہو رہی ہے کہ جیسے ہی ہیلی کاپٹر چیئر لفٹ کے قریب جاتا ہے تو کمزور پڑی ہوئی رسی مزید کمزور ہونے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔

ان کے مطابق پہلے ہی چیئر لفٹ کی ایک رسی ٹوٹ چکی ہے، دوسری بھی ٹیڑھی ہوچکی ہے اور اس کے قریب جانے سے لفٹ کا توازن بگڑ رہا ہے، اس لیے بہت ہوشیاری اور مشکل سے کوئی ایسا اینگل ڈھونڈنا پڑے گا، جس سے ریسکیو ممکن ہو۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ تربیت یافتہ ریسکیو اہلکار کسی نہ کسی طرح آپریشن کو کامیاب بنانے کی کوشش کریں گے، لیکن یہاں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس طرح کا ریسکیو آپریشن پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا۔

انہوں نے مذکورہ ریسکیو آپریشن کو مشکل ترین قرار دیا اور کہا کہ شاید ہی اس طرح کا کوئی آپریشن دنیا میں بھی ہوا ہو۔


اپنا تبصرہ لکھیں