راولپنڈی میں سوشل میڈیا ایپلی کیشن کے ذریعے قرض لینے والے شہری نے بلیک میلنگ اور بڑھتے ہوئے سود سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔
سوشل میڈیا ایپلی کیشن ’ایزی لون‘ سے قرض لینے والے 42 سالہ بیروزگار شہری محمد مسعود نے روزانہ کی بلیک میلنگ اور بڑھتے ہوئے سود سے تنگ آکر خودکشی کی۔
شہری محمد مسعود نے بچوں کی فیس اور مکان کا کرایا ادا کرنے کے لیے ’ایزی لون‘ ایپلی کیشن سے 13 ہزار روپے قرض لیا، سود سمیت ادائیگی نہ کرنے پر دوسری ایپلی کیشن سے دوبارہ ادھار لیا جو چند ہفتوں میں سود کے اضافے سے 7 لاکھ ہوگیا۔
مقتول کے اہل خانہ نے بتایا کہ قرض دینے والوں کی دھمکیوں سے تنگ آکر انہوں نے پنکھے سے پھندا لگا کر خودکشی کرلی جن کو دو بچے ہیں۔
سوشل میڈیا ایپ سے قرض لینے اور سود کے جال میں پھنس کر خودکشی کرنے والے محمد مسعود کی اہلیہ نے بتایا کہ ان کے شوہر کی 6 ماہ قبل نوکری چلی گی، بچوں کی فیسیں اور گھر کا کرایا ادا کرنے کے لیے سوشل میڈیا ’ایزی لون‘ ایپلی کیشن سے 13 ہزار روپے قرض لیا جو تھوڑے دن بعد سود لگنے کے بعد 1 لاکھ روپے تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ قرض اتارنے کے لیے دوسری ایپلی کیشن سے مزید قرض لیا جو چند ہفتوں بعد سود لگنے سے 7 لاکھ روپے تک پہنچ گیا، قرض ادائیگی کی تاخیر پر ایپلی کیشن والے روزانہ کال کرکے دھمکاتے اور پولیس کاروائی سے ڈراتے تھے جس سے تنگ آکر شوہر نے خودکشی کرلی۔
محمد مسعود کے دو بچے ہیں جو باپ کی جدائی کے بعد بے آسرا ہوچکے ہیں۔
مسعود کے بھائی نے بتایا کہ انھوں نے خودکشی سے متعلق تھانہ ریس کورس میں رپورٹ درج کرائی ہے، بھائی کی خودکشی کے بعد بھی قرض ایپ والے دھمکیاں دے رہے ہیں، متوفی کی اہلیہ نے سوشل میڈیا ایپلی کیشن کے ذریعے مجبور افراد کو فوری قرض دینے والی ایپلی کیشن کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مسعود کے اہل خانہ نے قرض ایپلی کیشن والوں کے خلاف پولیس کو درخواست دے دی ہے۔
ایس ایچ او ریس کورس مزمل خان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ متوفی کی خودکشی سے متعلق رپورٹ درج کر لی ہے، متوفی نے آن لائن ایپس ایزی لان اور ایک ایپ سے قرض لیا تھا۔
ایس ایچ او نے کہا کہ رات کو متوفی کے بھائی مزمل تھانہ آئے تھے، ان کی جانب سے ابھی تک تحریری درخواست نہیں دی گئی اور ابھی پنجاب فرانزک سائنس لیب سے متوفی کی موت کی وجہ بھی سامنے آنے باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن ایپلی کیشن کے جو جو افراد متوفی کو کالز کرتے تھے ان کے نمبرز ہمیں مہیا کردیے گئے ہیں لیکن ابھی تک تحریری درخواست نہیں دی گئی، جو افراد متوفی کو کالز کرتے تھے انکا رویہ بھی انتہائی غیر مناسب ہوتا تھا درخواست ملنے کے بعد ہم قانونی رائے لیں گے اور اس کے بعد جو بھی قانونی کارروائی ہوئی وہ کریں گے، متوفی کا وائس نوٹ بھی وائرل ہوا ہے جس میں وہ قرض کا بتا رہے ہیں۔
متوفی کی اہلیہ نے کہا کہ ہم نے سات سے آٹھ لاکھ روپے واپس بھی ادا کیے تھے لیکن سود ختم ہی نہیں ہو رہا تھا ،سود رزوانہ بڑھتا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صرف چودہ فیصد زائد واپس کرنا ہے لیکن وہ چودہ فیصد کئی گنا بڑھ گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ اگر پیسے نہین دیے تو فیملی کی تصاویر بھی وائرل کردیں گے۔
اہل خانہ کے مطابق دوسری ایپلی کا نام ’بھروسہ‘ ہے۔
ایزی لون ایپلی کیشن دبئی میں مقیم ہے جس کے نمائندے پاکستان میں موجود ہیں لیکن بات نہیں کر رہے۔
ادھر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف ائی اے) نے بھی آن لائن لون ایپلی کیشن کے خلاف گھیرا تنگ کردیا۔
ایف ائی اے نے آن لائن ایپلی کیشن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔ایف ائی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی کی ٹیم متاثرہ شہری کے گھر پہنچ گئی۔ایف ائی اے ٹیم نے متاثرہ فیملی سے دھمکیاں دینے والی ایپلی کیشن کے نمائندوں کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
ایف آئی اے نے اہل خانہ سے یہ بھی پوچھا کہ موبائل پر دھمکیاں کن ٹیلی فون نمبرز سے دی گئیں، متاثرہ شخص نے آن لائن لون ایپلی کیشن کو کتنی رقم واپس کی۔
بعدازاں ایف ائی اے ٹیم نے خودکشی کرنے والے شخص کا متاثرہ اہل خانہ سے موبائل فون حاصل کرلیا، موبائل فرانزک کروا کر آن لائن لون ایپلی کیشن کا ڈیٹا حاصل کیا جائے گا۔