پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ پروڈیوسر وجاہت رؤف نے معروف مذہبی اسکالر، میزبان اور سابق موسیقار مرحوم جنید جمشید سے جُڑے ایک جذباتی واقعے کا انکشاف کیا۔
وجاہت رؤف نے حال ہی میں نجی چینل کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مرحوم جنید جمشید کا ایک قصہ سنایا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم لاس اینجلس میں کالج میں تھے وہاں ہم پی ایس اے (اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن) کا حصہ تھے۔ ہم نے 14 اگست کو ایک کنسرٹ کا اہتمام کیا جس میں جنید جمشید کو پرفارم کرنا تھا اور اس کے لئے ہم نے ان کے مینیجر کو 8 سو ڈالرز ادا کئے۔
تاہم وہ کنسرٹ کسی وجہ سے نہ ہوسکا اور بعدازاں ہم دونوں ہی اس بارے میں بھول گئے۔ 2 سال بعد میری جنید جمشید سے دوستی ہوگئی تو وہ ہمیں اپنے کنسرٹ میں بلایا کرتے تھے۔
وجاہت رؤف نے بتایا کہ جب جنید جمشید پر ایک ایسا وقت آیا تھا جب ان کے مالی حالات اچھے نہیں تھے ان دنوں مجھے ان کی کال موصول ہوئی اور مجھے ملنے کے لئے بلالیا۔ مجھے لگا کہ شاید انہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہوگی تو میں اسی نیت سے گیا تھا۔
پروڈیوسر نے بتایا کہ جب وہ مرحوم جنید جمشید سے ملنے پہنچے تو معلوم ہوا کہ انہوں نے مجھے وہ 8 سو ڈالر واپس کرنے بلایا ہے۔ چونکہ ان کے پاس وہ رقم نہیں تھی اس لئے انہوں نے ہمارے لئے پرفارم کرنے کے لئے خصوصی اجازت لی اور پھر ہمارے لئے پرفارم کیا۔
وجاہت رؤف نے مزید بتایا کہ جنید جمشید اپنے قرض سے کافی خوفزدہ تھے اور کہتے تھے کہ وہ کسی کا قرض لے کر اس دنیا سے رخصت نہیں ہونا چاہتے تھے۔