مچھروں کے کاٹنے سے صرف خارش کا سامنا ہی نہیں ہوتا بلکہ مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مچھر کے کاٹنے کے پیچھے کیا سائنس ہے اور یہ کچھ افراد کو زیادہ تر کیوں کاٹتے ہیں؟
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق جانز ہاپکنز ملیریا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بالٹیمور میں مالیکیولر مائیکرو بایولوجی اور امیونولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کونور میک مینیمن کا کہنا ہے کہ ’مچھروں کے خلاف ہمیشہ جنگ جیسی صورتحال رہتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے کیڑے یا جانور کے مقابلے مچھر انسان پر زیادہ حملہ کرتے ہیں، اس کے کاٹنے سے ملیریا،ڈینگی بخار اور ویسٹ نائل نامی وائرس پھیلتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈینگی مچھر کے علاوہ اگر عام مچھر آپ کے اردگرد موجود ہیں تب بھی یہ پریشان کُن بات ہے، یہ مچھر انسان پر کیسے حملہ کرتے ہیں، انہیں کون سی چیز اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور ان سے دور رہنے کے لیے سائنسدان کیا تجویز کرتے ہیں، آج ہم اسی بارے میں بات کریں گے۔
مچھر کاٹنے کے پیچھے کیا سائنس ہے؟
مچھر پودوں سے نیکٹر پیتے ہیں اور پھولوں کی پولینیشن میں مدد کرتے ہیں، واضح رہے کہ پولینیشن وہ عمل ہے جس میں کیڑے مکوڑوں کے ذریعے پودوں کے بیج ایک پھول سے دوسرے پھول تک پہنچتے ہیں اور نئے پھول وجود میں آتے ہیں۔
لیکن جب مادہ مچھر کو انڈے پیدا کرنے کا وقت آتا ہے تو انہیں اضافی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ پروٹین انہیں انسانوں کے خون سے حاصل ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کونور میک مینیمن کہتے ہیں کہ ’جب مچھر کاٹتا ہے تو یہ دراصل خون کی نالی تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے اور جب انہیں خون کی نالی مل جاتی ہے تو وہ ریڈ بلڈ سیل اور پلازما کو چوستے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب مچھر کاٹتا ہے تو انسانی جسم کا مدافعتی نظام فوراً کاٹنے والی جگہ پر ہسٹامین بھیج دیتا ہے کیونکہ وہ مچھرکے سلائوا (saliva)کو شناخت نہیں کر پاتا اس کے نتیجے میں شدید خارش شروع ہوجاتی ہے۔
بعض افراد کو مچھر زیادہ کیوں کاٹتے ہیں؟
ڈاکٹر کونور میک کہتے ہیں کہ بائیولوجی جریدے میں ایک حالیہ تحقیق کے مطابق بعض لوگوں پر مچھر زیادہ حملہ کرتے ہیں، اس تحقیق کے مطابق کچھ لوگوں کے جسم میں ایسی بو ہوتی ہے جو اس خوشبو کو چھپا دیتی ہے جس کی وجہ سے مچھر انسان کی طرف لپکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’مختلف عوامل مچھروں کو متاثر کرسکتی ہے، جس میں آپ کی بنیادی خوراک اور جینیات اور فزیالوجی بھی شامل ہے، یہ تمام چیزیں ممکنہ طور پر انسانی جسم سے خارج ہونے والے مالیکیولز کی اقسام کو متاثر کر سکتی ہیں اور ہماری جلد پر قدرتی طور پر رہنے والے مائکرو بایوم کی ساخت کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
تاہم کونسی خوشبو مچھر کو کاٹنے پر متوجہ کرتی ہے، ساننسدانوں کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر کونور میک مینیمن نے کہا کہ ایک سب سے اہم خوشبو جو مچھروں کو اپنی طرف کھینچتی ہے وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ہے جسے ہم سانس لیتے وقت خارج کرتے ہیں۔
لوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی میں اینٹومولوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کرسٹن ہیلی کا کہنا ہے کہ ’اس حوالے سے متعدد تحقیقات کی گئی ہیں، جب ہم سانس چھوڑتے ہیں تو ہم اپنی سانس کے ذریعے کاربن ڈائی آسائڈ خارج کرتے ہیں اور یہ گیس مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، اس کے علاوہ گرمی اور پسینہ بھی اس میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
مچھر کے کاٹنے سے بچنے کا طریقہ
مچھروں سے بچنے کے لیے کیمیکل اسپرے بھی کیے جاتے ہیں، تاہم یہ 100 فیصد مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔
مچھروں سے دور رہنے کے لیے گھر کی کھڑکیاں مکمل طور پر بند ہوں، رات کو پنکھا یا ائیر کنڈیشنر چلائیں، پودوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں، اس کےعلاوہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کہیں پر پانی جمع نہ ہو۔
یاد رہے کہ امریکا میں دو دہائیوں بعد مقامی سطح پر 5 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ماہرین صحت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے ملک بھر میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران فلوریڈا میں 4 جب کہ ٹیکساس میں ملیریا کا ایک کیس رپورٹ ہوچکا ہے، جس سے ماہرین پریشان دکھائی دیتے ہیں۔