سندھ اور خیبرپختونخوا میں پولیو مہم کا آغاز

سندھ اور خیبرپختونخوا میں پولیو مہم کا آغاز


صوبائی پولیو پروگرامز کے تحت سندھ اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں ویکسی نیشن مہم کا آٖغاز کردیا گیا۔

وزارت قومی صحت سروسز کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیو مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر تقریباً 40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبوں نے مہم کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ خیبرپختونخوا کے 15 اضلاع کی تقریباً 369 یونین کونسلز اور سندھ کے 9 اضلاع کی 119 یونین کونسلز میں مہم چلائی جائے گی جہاں سندھ میں 18 لاکھ اور خیبرپختونخوا میں 21 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے اہلکار نے بتایا کہ کراچی کے سیوریج کے نمونے میں پولیو وائرس پائے جانے کے بعد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ ہمیں خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں سے مثبت ماحولیاتی نمونے حاصل ہوئے ہیں، لیکن کراچی میں 10 میں پہلی بار وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ کراچی کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی نشاندہی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ پولیو وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں قومی پولیو پروگرام نے اعلان کیا تھا کہ کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، یہ کیس 2022 میں لانڈھی کے علاقے سے پولیو وائرس کی نشاندہی کے 11 ماہ بعد سامنے آیا ہے۔

این آئی ایچ کے اہلکار نے کہا کہ اگر پولیو وائرس سیوریج کے پانی میں پایا جاتا ہے تو اس کے نمونے کو ’مثبت‘ کہا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی علاقے کے سیوریج کے پانی کے نمونے پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے ایک بنیادی پیرامیٹر ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں بچوں کی قوت مدافعت کم ہو گئی ہے اور بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان پولیو پروگرام پہلے ہی ہر ماہ ملک میں 114 ماحولیاتی علاقوں سے پولیو وائرس کی جانچ کر رہا ہے، زیادہ خطرے والے علاقوں میں نگرانی میں مزید بڑھایا جائے گا اور وقتاً فوقتاً متعدد مقامات سے سیورج کے اضافہ نمونے جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔

پاکستان ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو اب بھی موجود ہے، اور اس وائرس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں اس حوالے سے زبردست کامیابیاں حاصل کیں، تاہم بار بار کیسز سامنے آنے سے حکومت کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

پاکستان میں 5 ماہ تک ایک بھی کیس رپورٹ نہ ہونے کے بعد 2023 کا پہلا پولیو کیس مارچ میں رپورٹ ہوا تھا جب خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں تین سالہ بچہ معذوری کا شکار ہوگیا تھا۔

خیبرپختونخوا میں بالخصوص صوبے کے جنوبی علاقے ڈیرہ اسمٰعیل خان، لکی مروت، ٹانک، بنوں، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان 2022 میں پولیو وائرس کا مرکز رہے ہیں، گزشتہ برس تمام 20 کیسز صوبے کے جنوبی اضلاع سے رپورٹ ہوئے تھے۔

ان میں سے 17 کیسز شمالی وزیرستان، 2 لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے رپورٹ ہوا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں