جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے فراڈ کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی کی مدعی مقدمہ کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ ہوجانے پر ضمانت منظور کرلی۔
مقدمے کے مدعی کی پیروی کرنے والے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل ملک سے باہر ہیں اور ان کا ملزم کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ ہوچکا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ اگر ملزم کے وکلا کو تصفیے پر کوئی اعتراض ہے تو میں کمپرومائز واپس لے لیتا ہوں، اس کے بعد درخواست ضمانت میرٹ پر سنی جائے۔
تاہم علی زیدی کے وکیل نے بتایا کہ انہیں عدالت سے باہر تصفیے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
وکیل مدعی مقدمہ نے کہا کہ ہمیں ملزم کی درخواست ضمانت پر اعتراض نہیں ہے، ساتھ ہی ان کی جانب سے عدالت میں تصدیق نامہ عدم اعتراض بھی جمع کرایا گیا۔
بعدازاں عدالت نے علی زیدی کو 10 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔
وکیل کامران بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی زیدی کو انسانی ہمدردی کے تحت ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، ان کی درخواست ضمانت میرٹ پر نہیں بلکہ مدعی سے تصفیے کے نتیجے میں منظور کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علی زیدی اور مدعی مقدمہ کے درمیان کچھ معاملات طے ہوگئے ہیں، باقی جیل سے باہر آنے کے بعد طے کئے جائیں گے۔؎
مدعی مقدمہ کا عدالت میں بیان
مدعی مقدمہ کی جانب سے علی زیدی کی درخواست ضمانت پر عدم اعتراض کے ساتھ حلف نامہ لگایا گیا ہے۔
ڈان کو دستیاب حلف نامے کی نقل کے مطابق مدعی کا کہنا تھا کہ اگر اس کیس میں ملزم کو ضمانت دی جائے تو مجھے اعتراض نہیں ہے۔
مدعی مقدمہ فضل الٰہی کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان عدالت کے باہر معاملات طے پا گئے ہیں، اگر عدالت ضمانت منظور کرتی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
مدعی کا کہنا تھا کہ آؤٹ آف دی کورٹ معاملات طے کرنے میں مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، میں نے عدالت سے باہر تصفیے کا فیصلہ آزادنہ طور پر کیا ہے۔
قبل ازیں پولیس کی جانب سے سابق وفاقی وزیر کو عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر پولیس نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس تین دن سے ملزم تھا، آپ نے کیا تفتیش کی؟
تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے ملزم کے ساتھیوں کی تلاش کی کوشش کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جو ضمنیاں تیار کی وہ کہاں ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ وہ ان دستاویزات کو فائل میں لگانا بھول گئے۔
عدالت نے علی زیدی سے دریافت کیا کہ کیا آپ پر پولیس نے تشدد کیا ہے؟ جس پر رہنما پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ میرے ساتھ پولیس نے کوئی ناروا سلوک نہیں کیا۔
علی زیدی کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ جو صورتحال تفتیشی افسر عدالت کو بتا رہا ہے اس سے نہ صرف جسمانی ریمانڈ بلکہ ملزم کی حراست ہی غیر قانونی ہے۔
عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ مجھ پر بہت ہی خطرناک مقدمہ بنایا گیا ہے، عمران خان پر گولیاں چل گئیں، آج تک مقدمہ درج نہیں ہوا، میرے خلاف ایسے شخص کا مقدمہ درج کیا جس کو اپنا نہیں پتا، یہ بھی نہیں پتا کہ مدعی زندہ ہے بھی یا نہیں لیکن مقدمہ درج کردیا گیا۔
عدالت نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کر کے علی زیدی کو عدالتی ریمانڈ پر کو جیل بھیجنے اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ پیشی کے دوران ہونے والی بدمزگی کے سبب پولیس افسران نے میڈیا کو ملیر کورٹ میں جانے سے روک اور علی زیدی کی پیشی کے موقع پر 10 تھانوں کی نفری تعینات کی گئی تھی۔
علی زیدی کی گرفتاری اور مقدمہ
خیال رہے کہ 15 اپریل کو ملیر پولیس نے سابق وفاقی وزیر علی زیدی کو ڈی ایچ اے فیز 6 میں واقع پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار کیا تھا۔
علی زیدی کو ابراہیم حیدری پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف درج 18 کروڑ روپے کی جعلسازی کے مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کی دستیاب کاپی سے معلوم ہوا کہ ایک پراپرٹی ڈیلر فضل الٰہی نے 15 اپریل کو ابراہیم حیدری پولیس اسٹیشن میں علی زیدی اور 2 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر (144/2023) درج کرائی تھی۔
شکایت کنندہ نے بتایا تھا کہ اس کا ذاتی کاروبار ہے اور ابراہیم حیدری میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتا ہے جبکہ ملزم (علی زیدی) بھی 2013 میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ’علی زیدی نے مجھ سے 18 کروڑ روپے قرض کے طور پر حاصل کیے اور اس کے بدلے میں انہوں نے ضمانت کے طور پر جائیداد/پلاٹ کی ایک فائل دی جس کی قیمت 16 کروڑ 75 لاکھ روپے بتائی، علی زیدی نے ایک کروڑ 25 لاکھ روپے 6 ماہ بعد دینے کا وعدہ کیا، وقت مقررہ پر رقم کا تقاضہ کیا تو ملزم ٹال مٹول کرنے لگا، رقم نہ ملنے پر پلاٹ کی فائل بیچنا چاہی تو وہ بھی جعلی نکلی‘۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھاکہ ’بار بار درخواست کے باوجود علی زیدی نے رقم دینے سے انکار کر دیا اور دھمکیاں، ملزم نے بری نیت سے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے، مجھے اور میرے بچوں کو پولیس سیکیورٹی فراہم کرے‘۔